Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islam And Family Giving Divorce Without Iddah When Protection Was Used

  • Giving Divorce Without Iddah When Protection Was Used

    Posted by Muhammad Saqib Khan on August 23, 2024 at 12:24 pm

    جناب محترم جاوید احمد غامدی صاحب سے سوال ہے

    “اگر کسی شخص نے کنڈوم کے ساتھ اپنی بیوی ہمبستری کی ہو ۔ کیا وہ شخص مخصوص

    آیام سے پہلے بیوی طلاق دے سکتا ہے”

    اور

    “اگر کسی شخص نے دخول نہ کیا ہو صرف بوس و کنار کیا ہو بغیر کپڑا حلال ہوئے جسم ملے ہوں ۔ کیا وہ شخص مخصوص آیام سے پہلے بیوی طلاق دے سکتا ہے”

    Dr. Irfan Shahzad replied 1 month ago 2 Members · 5 Replies
  • 5 Replies
  • Giving Divorce Without Iddah When Protection Was Used

    Dr. Irfan Shahzad updated 1 month ago 2 Members · 5 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 23, 2024 at 11:07 pm

    طلاق دینے کا اصل طریقہ یہ ہے کہ بغیر مباشرت کے پاجی کی حالت میں بیوی کو طلاق دی جائے۔

    اس کی خلاف ورزی ہوگی تو ثالث فیصلہ کرے گا ۔ جو طلاق بھی ہو سکتی ہے اور طلاق سے رجوع کا حکم بھی دیا جا سکتا ہے۔

    مزکورہ صورتوں میں دوسری صورت واضح ہے یہاں دخول نہیں ہوا۔ پہلی صورت منع حمل کے لیے سو فیصد موثر نہیں مانی جاتی اس لیے پہلی صورت میں طلاق دی تو خدا کے قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔

  • Muhammad Saqib Khan

    Member August 24, 2024 at 11:17 am

    یعنی کنڈوم کے ساتھ ہمبستری کی ہو یا کنڈوم کے بغیر مخصوص ایام گزرنے سے پہلے بیوی کو طلاق نہیں دی جا سکتی

    یہی آپ کی مراد ہے؟

    ڈاکٹر عرفان شہزاد صاحب ۔ کیا آپ کا واٹس ایپ نمبر مل سکتا ہے ؟؟؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 25, 2024 at 12:39 am

    طلاق ان مذکورہ صورتوں میں نہیں دینی چاہیے۔ یعنی ہم بستری کر لی یا عورت ایام میں ہے، یہی طلاق دینے کا درست طریقہ ہے۔ اگر اس کی رعایت رکھے بغیر طلاق دے دی تو اب عدالت فیصلہ کرے گی اگر فریقین میں سے کوئی ایک اس کو تسلیم نہ کرے۔ یا عدت کے دورانیہ ہر تنازع پیدا ہو جائے۔

    نجی معاملات کے لیے آپ ہماری میسج سروس بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

  • Muhammad Saqib Khan

    Member August 27, 2024 at 1:11 am

    ایک شخص جس کو بہت طلاق کے وساوس آتے ہیں ۔ اس کا دورانیہ چھ ماہ سے زیادہ ہو گیا ہے ۔ نہ تو ڈرتا گھر سے باہر نکلتا ہے ۔ نہ وہ ڈرتا واش روم جاتا ہے (ان کا واش روم گلی کے ساتھ ہے) کہ کہیں اس سے غلط الفاظ نکل نہ جائیں ۔ اس شخص کی زندگی بہت مشکل ہو گئی ہے ۔ جیسے تیسے کر لے وساوس نہیں جا رہے 😢 ۔ وہ اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا ہے ۔ ہر وقت قسم کھاتا ہے کہ اپنی بیوی کو غلط الفاظ کبھی نہیں کہہ سکتا ۔ لیکن جب وسوسہ آتا ہے پتہ نہیں کیا ہو جاتا ہے ۔ بات بات پر بہت غصہ آتا ہے ۔ چیزیں بھولنے لگ گیا ہے ۔ نوکری کرنے کے لیے نہیں جاتا ڈرتے ۔ ہر اسلامی مہینہ کے دو روزوں کا بھی ارادہ کیا ہے کہ اس سے کا مطلب اس مہینہ میں جتنے وساوس کی وجہ سے غلط الفاظ منہ سے نکلے وہ میرا ارادہ نہیں تھا ۔ گھر کے پچھلے کمرے میں پنکھا لگا کر لیٹتا ہے کوئی اس کی آواز نہ سن لے ۔ یا امی یا رشتہ دار کے آس پاس رہتا ہے تا کہ کچھ غلط الفاظ نکلے تو وہ اسے بتا ہی دیں گے ۔ جب کہیں مجبوراً جائے منہ پر ماسک لگا کر رکھتا ہے کیونکہ وہ منہ دبا کر رکھتا ہے تاکہ کوئی منہ کی حالت دیکھ کر مذاق نہ اڑائے ۔ جب کوئی گلی میں گزرتے وسوسہ آئے تو یہ سوچ کر بھول جاتا ہے کہ وہ لفظ سننے کے لیے دو عادل گواہ متقی پرہیز گاروں کی ضرورت ہے ۔ اگر وہ سنیں گے تو روک کر بتا دیں گے ۔ کل کا بھی ایک وسوسہ میں پھنسا ہے ۔ جب وسوسہ آتا ہے پتہ نہیں کیا ہو جاتا ہے ۔ کافی دیر بعد یا تھوڑی دیر بعد یا اگلے دن صبح سو کر اٹھتا ہے تو پریشان رہتا ہے یہ کیا کر بیٹھا ہوں وغیرہ وغیرہ ۔
    وہ کیا ایسا کرے کہ ان میاں بیوی کا رشتہ مضبوط رہے ۔ وہ بہت پریشان ہےشادی سے پہلے وہ پاکی ناپاکی کے وساوس میں بہت الج ہوا تھا ۔ اور گھر تک محدود تھا ۔ لیکن یہ وساوس تو اس کی جان کے دشمن بنے ہیں ۔ وہ اپنی بیگم کو جان سے چاہتا ہے ۔ وساوس اسے بیگم پر جا بجا غصہ دیتے رہتے ہیں 😢😪😢😪😢

    اپنا کوئی نمبر دیں آپ سے تفصیلی بات کرنا چاہتا ہے 😭😭😭😭🙏🙏🙏🙏

    Reply to Message

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 27, 2024 at 2:50 am

    طلاق اور نکاح ہو یا کوئی بھی کام اس میں محض لفظوں سے کچھ نہیں ہو جاتا، اس کے ساتھ ارادہ ہونا ضروری ہے۔ جب ارادہ نہ ہی نہیں تو منہ سے کوئی لفظ بالفرض نکل بھی جائے تو کوئی فرق واقع نہیں ہوتا۔ اس لیے ان وسوسوں نظر انداز کر دیں۔ مسئلہ پھر بھی حل نہ ہو تو ماہر نفسیات سے رجوع کیجیے۔ عام طور پر یہ او سی ڈی کا مسئلہ ہوتا ہے جو کچھ علاج کروانے سے ٹھیک ہو سکتا ہے۔ دین میں تو یہاں تک دیکھا جاتا ہے کہ طلاق اگر شدید غصے میں بغیر نیت کے دے دی جائے تو وہ بھی نہیں ہوتی۔

You must be logged in to reply.
Login | Register