-
تورات میں نماز کا ذکر
جناب امین احسن اصلاحی صاحب سورہ بینہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں: “اسی طرح انھیں نماز اور زکوٰۃ کا بھی حکم دیا گیا تھا لیکن نماز انھوں نے، جیسا کہ سورۂ بقرہ کی تفسیر میں وضاحت ہو چکی ہے، بالکل ہی ضائع کر دی یہاں تک کہ تورات میں اس کا ذکر بھی باقی نہیں رہا۔ تورات میں قربانی کا ذکر آتا ہے لیکن نماز کا ذکر بمنزلہ صفر ہے۔” اس سے پتہ چلتا ہے کہ تورات میں تحریفات ہوئی ہیں۔ جبکہ دوسری طرف میزان میں، کتابوں پر ایمان کے باب میں، جناب جاوید احمد غامدی صاحب لکھتے ہیں کہ تورات اگرچہ پانچویں صدی قبل مسیح میں دوبارہ ترتیب دی گئی لیکن حضرت عیسی علیہ السلام نے بھی اس کی تصویب فرما دی تھی اور قرآنِ مجید نے بھی بعد ازاں اس کی تصدیق کی۔ سوال یہ ہے کہ اگر تورات میں تحریف ہو چکی تھی تو حضرتِ عیسی علیہ السلام نے اُسے کیوں درست نہ فرمایا اور قرآنِ مجید نے اس طرف کیوں اشارہ نہ کیا کہ اصل تورات میں نماز کا ذکر تھا اور اگر تورات میں تحریف نہیں ہوئی تو جناب امین احسن اصلاحی صاحب کا یہ اندازہ کس قدر درست ہے؟
Sponsor Ask Ghamidi