Could be possible but Ghamidi Sahab has given credence to “Al-Masih” terminology and has explained his understanding as follows:
یہ بڑے دغاباز، فریبی اور مکار کے معنی میں اسم صفت ہے۔ اِس باب کی روایتوں میں اِس کا ذکر مختلف ناموں سے ہوا ہے، جن میں سے ایک ’المسیح الدجال‘ بھی ہے۔یہ اُسی طرح کی ترکیب ہے، جیسے کسی شخص کو ’النبي الکاذب‘ کہا جائے۔ لفظ ’النبي‘ جس طرح اصطلاح بن چکا ہے، لفظ ’المسیح‘ کا معاملہ بھی یہی ہے۔ اِسے کسی طرح بھی اِس کے لغوی مفہوم میں نہیں لیا جا سکتا ہے۔ پھر یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ وہی بات کہنا مقصود ہوتی جو علما نے بالعموم اِس سے سمجھی ہے تو اُس کے لیے موزوں ترکیب ’الدجال الممسوح‘ کی تھی۔ ’الدجال‘ کو صفت کے مقام پر رکھ کر اُس سے پہلے لفظ ’المسیح‘ کا استعمال اُس کے لیے کسی طرح موزوں نہیں ہے۔چنانچہ لفظ ’المسیح‘پر الف لام ہمارے نزدیک عہد کا ہے اور اِس سے مراد وہ ’مسیح‘ ہے جس کی بعثت کے یہود صدیوں سے منتظر تھے۔ اِس انتظار کی وجہ اُن کے نبیوں کی یہ پیشین گوئی تھی کہ اُن کے پروردگار کی طرف سے ایک ’مسیح‘ آنے والا ہے جو اُس ذلت سے اُنھیں نجات دلائے گا جس میں وہ صدیوں سے مبتلا ہیں۔عیسیٰ علیہ السلام کی بعثت اِسی پیشین گوئی کے مطابق اور اِس کے حقیقی مصداق کی حیثیت سے ہوئی، مگر وہ اُنھیں ماننے کے لیے تیار نہیں ہوئے، لہٰذا اب بھی ہمہ وقت چشم براہ ہیں کہ اُن کے اِس ’’مسیح موعود‘‘ کی بعثت کسی وقت لازماً ہو گی۔