Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Epistemology And Philosophy Crtitique On The Book "Khatm-e-Nabuwat" & Usage Of Work "Khatam"

  • Crtitique On The Book "Khatm-e-Nabuwat" & Usage Of Work "Khatam"

    Posted by Shayiq Shah on January 11, 2025 at 6:59 am

    آپ سے یے عرض ہے کہ آپ اور غامدی صاحب کے مطابق لفظ خاتم بفتح ت کمالات کے معنئ مین لینا زبان کے استعمالات کے منافی ہے۔اور آپ لوگوں کے مطابق خاتم بکسرہ ت میں ئہ احتمال موجود ہے،اوریے پایا گیا ہے کہ یے ترکیب بھی بعد رایج ہونا شروع ہویئ ہے۔اور کمالات کے معنوں میں لینا تاء کسرہ سے مستعمل ہے۔اب میرے اعتراض پر آپ توجہ فرمایئے۔

    ۱)کیا ائسا نہیئں ہو سکتا کہ یہ تاء مفتوحہ کے ساتھ اس(کمالات کے معنوں میں) ترکیب میں رکاڈ نہ ہویی ہو اور ادبا کہ ہاں یے مجازی اور حقیقی یعنی دونوں معنوں میں مستعمل ہوتارہا ہو۔جیسے اقبال نے آخری کو مجازی معنی میں لیا ہے اور اسے ہم حقیقی معنی میں بھی لیتے ھے۔

    ۲)کچھ لوگوں نے تاء مفتوحہ کو بھی مجازی طور پر لیا ہے،چلو بعد کے زمانوں میں صحیح،لیکن ان با علم بزرگون کا یے استعمال باعث وہم اس رو سے کہ اس کا مجازی معنی میں لینا غلط نہیئں۔

    ۳) اگر اعراب بعد کے زمانوں میں لگایا گیا،پھر آپ خاتم کے مستعمل معنی کو کیسے اخز کرتے ھے۔چلو اگر کسی طرح کر بھی لیتے ھے تو ان شواھدوں کو آپ درج کیوں نہیئں کر لیتے ہے اپنی کتابوں مین تاکہ ان لوگوں کے لیے آخری حجت قایم کی جایے،جیسے کہ احمدیوں نے شعر اور ان بزرگوں کے استعمالات نکل کیے ہے۔

    (لغت کے کتابوں کے بغیر)

    Shayiq Shah replied 16 hours, 36 minutes ago 2 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • Crtitique On The Book "Khatm-e-Nabuwat" & Usage Of Work "Khatam"

  • Shayiq Shah

    Member January 12, 2025 at 10:09 pm

    Plz reply

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar January 13, 2025 at 4:01 am

    پہلے نکتے کا جواب یہ ہے کہ ‘ہو سکتا ہے’ کوئی دلیل نہیں ہوتی۔ ایسا کچھ ہے تو اسے پیش کیا جائے پھر اس پر بات ہو سکتی ہے۔

    رائے مفتوحہ کو کسی نے اگر مجازی معنی میں ی اکس دوسرے معنی میں لیا ہے تو اس پر لازم ہے کہ اپنے استعمال پر دلیل لائے۔ زبان کے معروف استعمالات کو بدلا نہیں جا سکتا۔

    زبان کو سمجھ لیجیے کہ وہ اعراب کی محتاج نہیں ہوتی۔ اہل زبان بغیر اعراب کے زبان کو سمجھتے اور پڑھتے ہیں۔ ہم اردو بغیر اعراب کے پڑھتے ہیں۔ کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ زبان اصلا سماعی ہوتی ہے۔ تحریر میں وہ بعد میں آتی ہے۔ تحریر میں آنے کے بعد بی سماع سے اپنا استناد لاتی ہے۔ مثلا سرور کا تلفظ کیا ہے۔ یہ س پر ضمہ کے ساتھ بھی ہے اور فتحہ کے ساتھ بھی۔

    خاتم پر ہمیشہ فتحہ ہی پڑھا گیا ہے۔ اور یہی درج ہوا ہے۔

  • Shayiq Shah

    Member January 20, 2025 at 8:52 am

    آپ کے مطابق اس شعر میں یہ کاتب کی خطا یا وہ قرآن سے متاثر ہوا ہوگا،لیکن کویئ یہ بھی کہ سکتا ہے کہ دیکھو ہم نہ کہیئں سے تو اپنی دلیل کے لئے شواہد پیش کیے چاہے آپ اسے کاتب کی خطا ہی قرار ہی کیوں نہ دے،(جو کے صحیں بھی ہے،)کیونکہ آپ بھی اپنے نکتہ نظر کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمارے شواہدوں کو ایسے قرار دے رہے ہے۔

    دوسری بات اگر اعراب بعد کے زمانوں میں آیئ،آپ کو کیسے پتہ چلا کے یے خاتم بکسرہ ت میں مستعمل ہے،وہاں پر کویئ یہ بھی تو کہ سکتا ہے کہ یے مفتوحہ نہیئں بلکہ کسرہ ہے۔

    لیکن ایک بات تو ہے کہ اگر اہل عرب اسن میں ایسے ہی فرق کر پاتے ہے تو ٹھیک ہے

You must be logged in to reply.
Login | Register