-
موسیقی کے بارے میں وضاحت
السلام علیکم میں نے غامدی صاحب کی موسیقی کے بارے میں بہت ساری باتیں سنی ہیں میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ موسیقی کے بارے میں ان کا میں نے موقف سنا ہے وہ اس کو جس طرح جائز سمجھتے ہیں اور میں بھی اس موقف کے ساتھ ایگری کرتا ہوں اور میں نے یہ بھی سنا ہے کہ امام غزالی اور بھی بڑے بڑے لوگوں نے موسیقی کو جائز کہا ہے بشرطیہ کہ یہ غافل کرنے والی نہ ہو بے حیائی والی نہ ہو شرک والی نہ ہو حق تلفی والی نہ ہو لیکن اب میں موسیقی کے بارے میں اپنا موقف مضبوط کرنے کے لیے مزید اس کی وضاحت میں جانا چاہتا ہوں موسیقی کو جائز نہ سمجھنے والے لوگ یعنی علماء اس میں ا جائیں گے کوئی بھی ہوں اکثر وہ قران پاک کی اس ایت کا حوالہ دیتے ہیں
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ”
ترجمہ:
“اور بعض لوگ ایسے ہیں جو باطل باتوں کو خریدتے ہیں تاکہ بغیر علم کے اللہ کے راستے سے بھٹکائیں اور اسے مذاق بنائیں، ان کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔”
لہذا برائے مہربانی مجھے اس ایت کی تفصیل بتائے اور مجھے یہ ایت سمجھائیں
ایک اور حدیث جو پیش کی جاتی ہے موسیقی کو جائز نہ سمجھنے والوں کی طرف سے کہ قیامت کے نزدیک لوگ شرمگاہوں کو ریشم کو شراب کو الات موسیقی کو جائز سمجھ لیں گے یعنی حلال کر لیں گے
اس میں میں نے غامدی صاحب کی گفتگو سنی ہے اس حدیث کے اوپر ماشاءاللہ انہوں نے بہت ہی اچھی وضاحت کی ہے اس حدیث کی لیکن میرے دماغ میں ایک سوال اٹھتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جو چیزیں فی نفسی حرام نہیں ہے مثلا شرمگاہ ریشم موسیقی تو ان کے ساتھ شراب کا ذکر کیوں کیا جو اصل ممنوع ہے
Sponsor Ask Ghamidi