Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islamic Sharia Beard In Islam And Multiple Hadiths

  • Beard In Islam And Multiple Hadiths

    Posted by Kashif Hussain on April 20, 2025 at 1:31 am

    محترم المقام جناب جاوید احمد غامدی صاحب

    السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته،

    امید ہے کہ آپ بخیر و عافیت ہوں گے۔ میں آپ کے علم و تحقیق کا معترف ہوں اور دین کے حوالے سے آپ کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔ اسی علمی وابستگی کے باعث ایک سوال آپ کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں، جو میرے ذہن میں مدت سے موجود ہے۔

    غامدی صاحب، آپ کی تحریروں اور بیانات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ آپ داڑھی کو عرب کلچر کا حصہ سمجھتے ہیں اور اسے دین کا کوئی مستقل حکم نہیں مانتے۔ میری ناقص فہم کے مطابق داڑھی رکھنا نہ صرف سنت مؤکدہ ہے بلکہ اس کا حکم متعدد صحیح احادیث اور فطری تعلیمات میں بھی صراحت کے ساتھ آیا ہے۔

    چند اہم احادیث درج ذیل ہیں:

    1. صحیح بخاری (حدیث 5892):

    قال رسول اللہ ﷺ: “خالفوا المشركين، وفروا اللحى، وأحفوا الشوارب”

    (مشرکوں کی مخالفت کرو، داڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں کٹواؤ۔)

    2. صحیح مسلم (حدیث 259):

    “جزوا الشوارب وأرخوا اللحى، خالفوا المجوس”

    (مونچھیں چھوٹی کرو اور داڑھیاں بڑھاؤ، مجوسیوں کی مخالفت کرو۔)

    3. سنن ابی داؤد (حدیث 4198):

    “اعفوا اللحى، و جزوا الشوارب، و خالفوا أهل الكتاب”

    4. جامع ترمذی (حدیث 2764):

    “من تشبه بقوم فهو منهم”

    ان احادیث میں “اعفوا اللحى” اور “أرخوا اللحى” جیسے الفاظ امر کے صیغے میں آئے ہیں، جو فقہی اصول کے مطابق وجوب پر دلالت کرتے ہیں۔

    اس کے ساتھ ساتھ، صحیح مسلم کی حدیث (حدیث 261) میں داڑھی کو فطری اعمال میں شمار کیا گیا ہے:

    > “عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء، والمضمضة.”

    (یعنی داڑھی رکھنا فطرت کی دس علامات میں شامل ہے۔)

    قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے رسول ﷺ کی اطاعت کو لازم قرار دیا ہے:

    1. “يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ…” (النساء: 59)

    2. “…وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا…” (الحشر: 7)

    3. “قل إن كنتم تحبون الله فاتبعوني يحببكم الله…” (آل عمران: 31)

    ان سب دلائل کی روشنی میں میرا سوال یہ ہے کہ:

    جب رسول اللہ ﷺ نے داڑھی رکھنے کا صریح حکم دیا، اور اسے فطرت کا حصہ قرار دیا، اور قرآن میں رسول کی اطاعت کو دین کی اساس کہا گیا، تو پھر آپ اسے محض عرب ثقافت کا مظہر کیوں سمجھتے ہیں؟

    کیا کسی عمل کا کسی قوم یا ثقافت میں رائج ہونا اس کے شرعی حکم کو ختم یا معطل کر دیتا ہے؟ اگر داڑھی فطرت اور سنتِ نبوی کا جزو ہے تو کیا اسے دین سے الگ قرار دینا درست ہو سکتا ہے؟

    آپ کی رہنمائی کا منتظر ہوں۔

    اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و عافیت کے ساتھ دین کی خدمت کی مزید توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

    والسلام

    ایک طالب علمِ

    Ahsan replied 19 hours ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply

You must be logged in to reply.
Login | Register