Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Why Isn't Fast Of 10th Muharram Included In The List Of Sunnah By Ghamidi Sahab?

Tagged: ,

  • Why Isn't Fast Of 10th Muharram Included In The List Of Sunnah By Ghamidi Sahab?

    Posted by Abdul Musawir on July 5, 2025 at 3:40 pm

    10 محرم کا روزہ کیوں رکھا جاتا؟ اگر اس کی نسبت ملت ابراہیم کی طرف ہے تو یہ غامدی صاحب کی سنت کی لسٹ میں شامل کیوں نہیں۔ وضاحت فرمائیں۔

    Umer replied 14 hours, 7 minutes ago 2 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • Why Isn't Fast Of 10th Muharram Included In The List Of Sunnah By Ghamidi Sahab?

    Umer updated 14 hours, 7 minutes ago 2 Members · 3 Replies
  • Umer

    Moderator July 5, 2025 at 9:09 pm

    Fasting is an independent Sunnah in its absolute form. Optional Fasts like that of Ashura and DhulHajja etc. are not independent Sunnah themselves. Rather they fall under that Sunnah as optional Ibadah or as Uswa-e-Hasana of Prophet Muhammad (sws). But calling each optional ibadah which falls in an already established Sunnah as separate Sunnah would result in needless repetition, and would also kill the purpose of differentiating Mutawatir Sunnah from Uswa-e-Hasana of Prophet Muhammad (sws) or other acts reported through Ahadith. Relevant written passages from Ghamidi Shaab’s Book Meezan are shared for reference.

    ___

    یوم عاشور کا روزہ

    روایتوں میں اِس کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ [334] آپ بالعموم اِس کا اہتمام کرتے تھے، [335] بلکہ رمضان کے روزوں سے پہلے تو یہ روزہ آپ لازماً رکھتے اورلوگوں کو بھی اِس کا حکم دیتے، اِس پر ابھارتے اور اِس معاملے میں اُن پر نگران رہتے تھے۔ [336] اِس کی ایک وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ قریش یہ روزہ رکھتے تھے [337] اورایک یہ بیان کی گئی ہے کہ یہود اِس دن کا روزہ رکھتے تھے۔ حضور نے پوچھا تو اُنھوں نے بتایا کہ یہ دن اُن کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ موسیٰ اوراُن کی قوم کو اللہ تعالیٰ نے اِس دن نجات عطا فرمائی اورفرعون اور اُس کی قوم کو دریا میں غرق کردیا، تب موسیٰ علیہ السلام نے اِس پر شکرانے کا روزہ رکھا تھا۔ حضور نے فرمایا : موسیٰ سے ہمارا تعلق تم سے زیادہ ہے۔ چنانچہ آپ نے بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کی ہدایت فرمائی ۔ [338]

    (Excerpt from Meezan)

    AND

    چوتھا اصول یہ ہے کہ سنت پر بطور تطوع عمل کرنے سے بھی وہ کوئی نئی سنت نہیں بن جاتی۔ ہم جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس ارشاد خداوندی کے تحت کہ ’وَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا ، فَاِنَّ اللّٰہَ شَاکِرٌ عَلِیْمٌ‘ [43] شب و روز کی پانچ لازمی نمازوں کے ساتھ نفل نمازیں بھی پڑھی ہیں ، رمضان کے روزوں کے علاوہ نفل روزے بھی رکھے ہیں ،نفل قربانی بھی کی ہے ،لیکن اِن میں سے کوئی چیز بھی اپنی اِس حیثیت میں سنت نہیں ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طریقے سے اِن نوافل کا اہتمام کیا ہے ، اُسے ہم عبادات میں آپ کا اسوۂ حسنہ تو کہہ سکتے ہیں ،مگر اپنی اولین حیثیت میں ایک مرتبہ سنت قرار پا جانے کے بعد بار بار سنن کی فہرست میں شامل نہیں کر سکتے ۔

    (Excerpt from Meezan)

  • Abdul Musawir

    Member July 5, 2025 at 10:04 pm

    کیا ہم یہ کہہ سکتے کہ دس محرم کا روزہ اسلئے لسٹ میں شامل نہیں کہ یہ روزہ پہلے مذاہب(ملت ابراہیمی) میں بھی دین کا حصہ نہیں تھا۔ جبکہ غامدی صاحب کی لسٹ میں موجود تمام سنتیں پہلے مذاہب میں بھی دین کا حصہ تھیں ماسوائے چند سنتوں کے جن کا اضافہ حضرت محمد ص نے خود کیا۔ کیا یہ کہنا درست ہے؟

    • Umer

      Moderator July 5, 2025 at 10:17 pm

      روزہ اپنے آپ میں ایک مستقل سنت ہے۔ ماضی میں اس کے عمل کے ایام مختلف قوموں میں مختلف تھے، لیکن یہ عبادت بذات خود سنت ابراہیمی کا حصہ ہے۔

      __

      غامدی صاحب کے مطابق عربوں میں عاشورہ کے روزے کے بارے میں تاریخ کی کتابوں میں کچھ مزید تفصیلات موجود ہیں: وہ لکھتے ہیں

      عرب جاہلی میں بھی روزہ کوئی اجنبی چیز نہ تھی۔ اُن کی زبان میں لفظ ’صوم‘ کا وجود بجاے خود اِس بات کوثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ وہ اِس عبادت سے پور ی طرح واقف تھے ۔ ’’المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام‘‘ میں جواد علی لکھتے ہیں:

      ’’روایتوں میں ہے کہ قریش یوم عاشور کا روزہ رکھتے تھے۔ اِس روزوہ جمع ہوتے، عید مناتے اوربیت اللہ کوغلاف پہناتے تھے۔ اِس کی توجیہ مورخین یہ بیان کرتے ہیں کہ قریش جاہلیت میں کوئی ایسا گناہ کربیٹھے تھے جس کا بوجھ اُنھوں نے بڑی شدت کے ساتھ محسوس کیا۔ چنانچہ اِس کا کفارہ ادا کرنا چاہا تو یوم عاشور کا روزہ اپنے لیے مقرر کر لیا۔ وہ اِس دن یہ روزہ اللہ تعالیٰ کاشکر اداکرنے کے لیے رکھتے تھے کہ اُس نے اُنھیں اِس گناہ کے برے نتائج سے محفوظ رکھا۔ روایتوں میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نبوت سے پہلے یہ روزہ رکھتے تھے…اِس روزے کی ایک توجیہ یہ بیان کی گئی ہے کہ قریش کوایک زمانے میں قحط نے آلیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اُنھیں اِس سے نجات عطا فرمائی تو اُنھوں نے اِس پر اللہ کا شکر اداکرنے کے لیے یہ روزہ رکھنا شروع کردیا۔‘‘(۶/ ۳۳۹۔۳۴۰)

You must be logged in to reply.
Login | Register