-
Making Will According To Western Constiution
ایک پاکستانی جوڑے نے اولاد نہ ھونے کی وجہ سے اپنی فیملی سے ھی ایک بچی اڈاپٹڈ کی اور سارے قانونی تقاضے پورے کر کے ایک غیر مسلم ملک میں لے آئے جہاں وہ بہت سالوں سے رھائش پذیر ھیں کام کی وجہ سے اور شہریت ھے اس ملک کی۔ اب اس ملک میں اپنی ول یا وصیئت لکھوانا چاھتے ھیں ایک بینک میں جہاں اسلامی وصیت کی سہولت بھی موجود ھے اور اس ملک کے مروجہ قانون کے مطابق بھی بھی لکھی جا سکتی ھے۔ سوال یہ ھے کہ کیا یہ شرعاً لازم ھے کہ وہ اسلامی وصیت لکھوائیں کیونکہ اس صورت میں اگر مرد فوت ھو جائے تو اس بچی اور بیوہ کو اسلامی قانون کے مطابق حصہ ملے گا جس میں ان دونوں کا گزارا نہیں ھو سکتا کیونکہ پاکستان میں مرد کی باقی فیملی کو بھی شرعی حصہ جائے گا۔
کیا وہ اس ملک کے قانون کے مطابق وصیئے لکھوا سکتے ھیں کیونکہ بچی بھی قانونی طور اب اسی جوڑے کی اپنی بچی کے طور پر رجسٹر ھے اور ولدیت میں انہی کا نام ھے۔ کیونکہ مقامی قانون کے مطابق شوھر کی وفات کی صورت میں اسکی بیوی اور یہ بچی قانونی وارث ھونگے اس ملک میں انکی جائیداد کے اور وھاں وہ اپنا گزارا اچھے طریقے سے کر سکتی ھیں۔
برائے مہربانی اس چیز کی وضاحت فرمائیں کہ دوسری صورت میں وصیئت لکھوانے پر کوئ گناہ کا احتمال تو نہیں ھو گا ۔
بہت شکریہ۔
Sponsor Ask Ghamidi
Sorry, there were no replies found.