-
“الخبیثات للخبیثین” پر وضاحت درکار ہے
قدیم مفسرین نے سورۂ نور کی آیات 23 تا 26 کے سیاق کی روشنی میں “الخبیثات للخبیثین” کو گندی باتوں / تہمتوں کے ساتھ جوڑا ہے، جبکہ جاوید احمد غامدی صاحب اسے عورتوں پر محمول کرتے ہیں۔
قدیم مفسرین کے نزدیک قرائن یہ ہیں:
1. آیات 23–24 کا سیاق: وہاں ان پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانے والوں کا ذکر ہے، اور زبان و ہاتھ پاؤں کی گواہی کا ذکر ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اصل موضوع “گفتگو اور تہمت” ہے، نہ کہ مرد و عورت کا باہمی تعلق۔2. آیت 26 “خبیث کلمات خبیث لوگوں کے لیے” اور “طیبات طیب لوگوں کے لیے” → یہاں مراد کردار نہیں بلکہ کلمات/تہمتیں ہیں، یعنی جھوٹے الزامات برے لوگوں کے لائق ہیں اور پاکیزہ باتیں پاک لوگوں کے لائق ہیں۔ جیسے ہمیں بھی کسی کو تسلی دینی ہو تو کہتے ہیں “گھٹیا لوگ ہی گھٹیا باتیں کرتے ہیں, تو آپ پریشان نہ ہو”.
3. أُو۟لَـٰٓئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ(یہ لوگ اس بات سے بری ہیں جو یہ لوگ کہتے ہیں) یہ جملہ صاف بتاتا ہے کہ گفتگو کا مرکز “یقولون” (لوگ جو کہتے ہیں، یعنی تہمتیں اور الزامات) ہے۔
اسی وجہ سے قدیم مفسرین نے “الخبیثات للخبیثین” کو گندی باتوں/تہمتوں کے مفہوم میں لیا ہے، نہ کہ عورتوں یا مردوں کے ساتھ۔تفصیل سے وضاحت کیجئے!
شکریہ
Sponsor Ask Ghamidi
Sorry, there were no replies found.