-
مغرب اور اسلام میں خاندان کا تصور
محترم جاوید غامدی صاحب نے کہیں ایسا کچھ فرمایا تھا کہ اگر بچہ یعنی نئی نسل کی پرورش، اسکی تربیت اور والدین کی ناتوانی میں بچوں کی سپورٹ کی ضرورت نہ رہتی تو شادی اور خاندان کے ادارے کی ضرورت ہی نہیں رہتی اور اللہ تعالٰی آزادانہ بلا روک ٹوک جنسی عمل کی اجازت دے دیتا۔
تو سوال یہ ہے کہ جیسے مغرب نے بچے یعنی نئی نسل کی پرورش، تربیت اور بوڑھے والدین کی دیکھ بھال حکومت یعنی سرکار کے ذمے کردی ہے اسی وجہ سے انہیں شادی کی ضرورت ہی نہیں رہی۔ تو نئی نسل کے حوالے سے اسلام جو مقاصد چاہتا تھا وہ سب مغربی ماڈل میں بھی پورا ہورہا ہے۔
پوچھنا یہ تھا کہ جب مغرب کو بھی اس معاملے میں سارے مقاصد حاصل ہورہے ہیں تو دونوں میں سے کونسا ماڈل بہتر ہے، اسلام کا زنا سے بچنا اور خاندان کے ذریعے بچے کی نگہداشت کروانا یا مغرب کا زنا کو جائز قرار دے کر حکومت سے بچوں کی اور بوڑھوں کی پرورش اور دیکھ بھال کروانا ؟؟
کونسا ماڈل اور طریقہ انسانی حوالے سے بہتر ہے اور کیوں ؟؟
Sponsor Ask Ghamidi