Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions Jannat Ki Bhisharat

  • Jannat Ki Bhisharat

    Posted by Abdul on November 1, 2025 at 2:16 am

    Sahaba ki jis jamaat ko Jannat ki bisharat di gai he Quran me keya unke present ke hawale se degye he ya Allah ne un ke future ko bhi saamne rakh ker ye bisharat de he ki in se koi aese bade galti nhi hogi ju is bhisharat ko wapis leena ka reason ho?

    Wasif Ali replied 20 minutes ago 3 Members · 2 Replies
  • 2 Replies
  • Jannat Ki Bhisharat

    Wasif Ali updated 20 minutes ago 3 Members · 2 Replies
  • pakeeza safdar

    Member November 1, 2025 at 4:09 am

    بہت خوبصورت اور اہم سوال ہے۔ 🌿

    اللہ تعالیٰ نے سورۂ توبہ (9:100) میں فرمایا:

    “وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ…”

    “اور جو سب سے پہلے ایمان لائے، مہاجرین اور انصار، اور وہ لوگ جو ان کے نقشِ قدم پر اچھے طریقے سے چلے، اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے۔”

    اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے رضا اور جنت کی بشارت دی ہے جو ایمان، قربانی، اور وفاداری میں سبقت لے گئے تھے۔

    اب آپ کے سوال کے دو حصے ہیں 👇

    1️⃣ کیا یہ بشارت صرف موجودہ حالت (present) کے اعتبار سے تھی؟

    نہیں — اللہ تعالیٰ کا علم مکمل اور ہمیشہ سے ہے۔ جب اس نے ان کو جنت کی بشارت دی، تو وہ ان کے ماضی، حال، اور مستقبل سب جانتا تھا۔ اللہ کو معلوم تھا کہ یہ لوگ اپنی زندگی کے آخر تک ایمان پر قائم رہیں گے، اور ان سے اگر کوئی لغزش بھی ہوگی تو وہ توبہ کریں گے اور اللہ کی مغفرت ان کے شامل حال ہوگی۔

    2️⃣ کیا ان سے کوئی بڑی غلطی ہوسکتی تھی جس سے بشارت واپس لی جاتی؟

    اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی رضا اور بشارت کسی وقتی حالت پر نہیں بلکہ ان کے مجموعی ایمان، اخلاص، قربانی، اور خاتمے پر ایمان کی بنیاد پر ہے۔ بڑے گناہ اگر ان سے ہو بھی گئے، تو اللہ نے ان کے ایمان اور نیت کی سچائی کے سبب ان کی توبہ قبول فرمائی۔

    قرآن و سنت دونوں میں یہ بات واضح ہے کہ

    “اللّٰهُ عَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ” (اللہ خوب جانتا تھا جو ان کے دلوں میں ہے۔)

    لہٰذا یہ بشارت ان کے مستقبل کو سامنے رکھ کر دی گئی تھی، اور اللہ نے اپنے علمِ کامل سے جانا کہ یہ لوگ ایمان پر قائم رہیں گے، اور ان کے دلوں میں نفاق یا ارتداد نہیں آئے گا۔

    🔹 خلاصہ: سحابه کرام کو جنت کی بشارت اللہ کے علمِ کامل کے ساتھ، ان کے ایمان کے تسلسل اور خاتمے کی حالت کو دیکھ کر دی گئی، نہ کہ صرف اس وقت کی حالت پر۔ اس لیے ان کی یہ بشارت واپس نہیں لی گئی اور نہ لی جا سکتی ہے۔

  • Wasif Ali

    Member November 1, 2025 at 5:47 am

    🌿 جنت کی بشارت – صحابہ کرامؓ کے بارے میں

    اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرامؓ کو جنت کی بشارت قرآنِ مجید میں ان کے ایمان، قربانی، اور اخلاص کے بدلے میں عطا فرمائی۔ یہ بشارت صرف اُس وقت کے لیے نہیں تھی جب وہ موجود تھے، بلکہ اللہ کے علمِ کامل کے مطابق تھی — یعنی اللہ تعالیٰ جانتا تھا کہ یہ لوگ آخر تک ایمان پر قائم رہیں گے اور کوئی ایسا عمل نہیں کریں گے جو اس بشارت کو سلب کر لے۔

    “رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ…”
    (سورۃ التوبہ 9:100)
    “اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے۔”

    یہ آیت اُن تمام مہاجرین و انصار کے لیے ہے جنہوں نے اخلاص کے ساتھ نبی کریم ﷺ کا ساتھ دیا۔ اللہ تعالیٰ کی رضا اور جنت کی بشارت علمِ غیب پر مبنی فیصلہ ہے، اس لیے اس میں کوئی تبدیلی یا واپسی نہیں۔

    💫 خلاصہ:
    اللہ نے صحابہؓ کو جنت کی بشارت ان کے ماضی اور مستقبل دونوں کو سامنے رکھ کر دی۔ یہ اللہ کی طرف سے ہمیشہ باقی رہنے والی عزت و خوشخبری ہے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register