-
Maudodi Sb On Sufism (Shah Waliullah Sb)
سید ابو اعلی مودودی رحمہ اللہ شاہ ولی اللہ اور مجدد سر ہندی رحمہما اللہ کے کشف اور الہام کے حوالے سے ان کے دعووں پہ تبصرہ فرماتے ہیں:
“اب شاہ ولی اللہ صاحب اور مجدد سر ہندی رحمہما اللہ کے دعووں کو لیجئے۔ میں اس لحاظ سے بہت بدنام ہوں کہ اکابرِ سلف کو معصوم نہیں مانتا اور ان کے صحیح کو صحیح کہنے کے ساتھ ان کے غلط کو غلط بھی کہہ گزرتا ہوں۔
ڈرتا ہوں کہ اس معاملہ میں بھی کچھ صاف صاف کہوں گا تو میری فردِ قرار دادِ جرم میں ایک جریمہ کا اور اضافہ ہو جائے گا۔ لیکن آدمی کو دنیا کے خوف سے بڑھ کر خدا کا خوف ہونا چاہیے۔ اس لیے خواہ کوئی کچھ کہا کرے، میں تو یہ کہنے سے باز نہیں رہ سکتا کہ ان دونوں بزرگوں کا اپنے مجدد ہونے کی خود تصریح کرنا اور بار بار کشف و الہام کے حوالہ سے اپنی باتوں کو پیش کرنا ان کے چند غلط کاموں میں سے ایک ہے اور ان کی یہی غلطیاں ہیں جنہوں نے بعد کے بہت سے کم ظرفوں کو طرح طرح کے دعوے کرنے اور امت میں نت نئے فتنے اٹھانے کی جرات دلائی۔
کوئی شخص اگر تجدیدِ دین کے لیے کسی قسم کی خدمت انجام دینے کی توفیق پاتا ہو تو اسے چاہیے کہ خدمت انجام دے اور یہ فیصلہ اللہ پر چھوڑ دے کہ اس کا کیا مقام اس کے ہاں قرار پاتا ہے۔ آدمی کا اصل مقام وہ ہے جو آخرت میں اس کی نیت و عمل کو دیکھ کر اور اپنے فضل سے اس کو قبول کر کے اللہ تعالیٰ اسے دے نہ کہ وہ جس کا وہ خود دعویٰ کرے یا لوگ اسے دیں۔
اپنے لیے خود القاب و خطابات تجویز کرنا اور دعووں کے ساتھ انہیں بیان کرنا اور اپنے مقامات کا ذکر زبان پر لانا کوئی اچھا کام نہیں ہے۔
بعد کے ادوار میں تو صوفیانہ ذوق نے اسے اتنا گوارا کیا کہ خوشگوار بنا دیا، حتیٰ کہ بڑے بڑے لوگوں کو بھی اس فعل میں کوئی قباحت محسوس نہ ہوئی مگر صحابہ کرام اور تابعین وتبع تابعین وائمہ مجتہدین کے دور میں یہ چیز بالکل ناپید نظر آتی ہے۔
میں شاہ صاحب اور مجدد صاحب کے کام کی بے حد قدر کرتا ہوں، اور میرے دل میں ان کی عزت ان کے کسی معتقد سے کم نہیں ہے۔ مگر ان کے جن کاموں پر مجھے کبھی شرحِ صدر حاصل نہیں ہوا ان میں سے ایک یہ ہے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ میں نے ان کی کسی بات کو بھی اس بناء پر کبھی نہیں مانا کہ وہ اسے کشف یا الہام کی بنا پر فرما رہے ہیں، بلکہ جو بات بھی مانی ہے اس وجہ سے مانی ہے کہ اس کی دلیل مضبوط ہے، یا بات بجائے خود معقول ومنقول کے لحاظ سے درست معلوم ہوتی ہے۔
اسی طرح میں نے جو ان کو مجدد مانا ہے تو یہ ایک رائے ہے جو ان کا کام دیکھ کر میں نے خود قائم کی ہے، نہ کہ ایک عقیدہ ہے جو ان کے دعووں کی بناء پر اختیار کر لیا گیا ہے۔”
[(ترجمان القرآن۔ جمادی الاول71ھ۔ فروری 52ء)]
Sponsor Ask Ghamidi
Sorry, there were no replies found.