Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Kaaba In Heaven

Tagged: ,

  • Kaaba In Heaven

    Ahsan updated 3 years, 3 months ago 2 Members · 2 Replies
  • Ahsan

    Moderator July 22, 2021 at 11:37 pm

    Maulana Amin Islahi sb has written this in the exegesis of this verse. You may find it helpful
    ’بیت معمور‘ سے مراد: ’بَیْْتِ مَعْمُور‘ سے عام طور پر مفسرین نے جنت کے اندر ایک گھر کو مراد لیا ہے جو فرشتوں کے لیے آسمان میں وہی حیثیت رکھتا ہے جو زمین میں انسانوں کے لیے بیت اللہ الحرام کی ہے۔ لیکن یہ قول، ہمارے نزدیک، یہاں غیرمتعلق ہے۔ اس طرح کا کوئی گھر جنت میں ہے تو اس کی شہادت اس دعوے کے حق میں کیا وزن رکھتی ہے جو اس قسم کے بعد پیش کی گئی ہے؟ ہمارے مفسرین کو چونکہ یہ غلط فہمی ہے کہ قسم جس چیز کی کھائی جائے وہ کوئی مقدس چیز ہونی چاہیے، اس وجہ سے وہ صرف مقسم بہ کے تقدس کو دیکھتے ہیں حالانکہ اصل دیکھنے کی چیز مقسم بہ کا تقدس نہیں بلکہ پیش کردہ دعوے پر اس کی شہادت کا پہلو ہے۔ اس پہلو سے غور کیجیے تو دعوے کے ساتھ اس کا کوئی تعلق سمجھ میں نہیں آتا۔

    بعض لوگوں نے اس سے بیت اللہ کو مراد لیا ہے۔ یہ قول اس پہلو سے تو وزن دار ہے کہ ’بلدِ امین‘ کی قسم سورۂ تین میں جزا اور سزا کے حق ہونے پر کھائی گئی ہے۔ بیت اللہ چونکہ اسی بلد امین میں واقع ہے اس وجہ سے اس کی شہادت بھی اپنے اندر ایک معنویت رکھتی ہے لیکن سیاق و سباق اس قول کے خلاف ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے بعد ’سقف مرفوع‘ کی قسم کھائی گئی ہے۔ اس ’سقف مرفوع‘ سے بیت اللہ کی چھت ظاہر ہے کہ مراد نہیں ہو سکتی۔ اس سے آسمان ہی مراد ہو سکتا ہے اور مفسرین نے آسمان ہی کو مراد لیا بھی ہے۔ اگر اس سے آسمان ہی مراد ہے تو بیت اللہ کی قسم کے بعد آسمان کی قسم اور اس کے بعد دریا کی قسم یہ کچھ بے جوڑ سی قسمیں ہو جاتی ہیں۔ ان کے اندر وہ ہم رنگی وہ ہم آہنگی باقی نہیں رہتی جو طور اور کتاب مسطور والی قسم میں پائی جاتی ہے۔ ہمارا خیال یہ ہے کہ ’بیت معمور‘ سے مراد یہ زمین ہے جس پر آسمان کی چھت پھیلی ہوئی ہے۔ اس خیال کی تائید میں کئی باتیں پیش کی جا سکتی ہیں۔ مثلاً ایک یہ کہ زمین کے لیے بیت کا استعارہ نہایت موزوں ہے۔ قرآن نے جگہ جگہ اس کو ’مھاد‘ اور ’قرار‘ وغیرہ الفاظ سے تعبیر فرمایا ہے۔ نیز زمین کو فرش اور آسمان کو اس کی چھت سے مثال دے کر اس کے گھر ہونے کو نہایت خوبصورت طریقہ پر ممثل بھی کر دیا ہے۔ دوسری یہ کہ اس کے بعد آسمان کا ذکر اس بات کا نہایت واضح قرینہ ہے کہ اس سے زمین ہی مراد لی جائے۔ قرآن میں جہاں جہاں اللہ تعالیٰ کی عظیم نشانیوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے زمین اور آسمان دونوں کا ذکر ساتھ ساتھ ہوا ہے۔ تیسری یہ کہ قرآن میں جگہ جگہ اس حقیقت کی وضاحت فرمائی گئی ہے کہ زمین میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی پرورش کے لیے جو گوناگوں اسباب و وسائل مہیا فرمائے ہیں وہ اس بات کی نہایت واضح دلیل ہیں کہ انسان اس دنیا میں شتر بے مہار نہیں ہے بلکہ وہ اپنے رب کے آگے جواب دہ ہے۔ لفظ ’معمور‘ یہاں زمین کے انہی اسباب و وسائل اور اس کے لازمی نتیجہ یعنی مسؤلیت اور جواب دہی کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ چوتھی یہ کہ سابق سورہ ۔۔۔ الذّٰریٰت ۔۔۔ میں فرمایا ہے کہ

    ’وَفِی الْأَرْضِ آیَاتٌ لِّلْمُوۡقِنِیْنَ‘ (۲۰) (اور زمین میں نشانیاں ہیں یقین کرنے والوں کے لیے)

    نیز فرمایا ہے کہ

    ’وَفِی السَّمَآءِ رِزْقُکُمْ وَمَا تُوۡعَدُوۡنَ‘ (۲۲) (اور آسمان میں تمہارا رزق بھی ہے اور وہ چیز بھی جس سے تم کو ڈرایا جا رہا ہے)

    ان آیتوں کی تفسیر کرتے ہوئے ہم زمین و آسمان کی ان نشانیوں کی طرف اشارہ کر چکے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے قانون مجازات اور اس کے عذاب پر گواہ ہیں۔ بعینہٖ اسی چیز پر زمین و آسمان کی گواہی یہاں بھی پیش کی گئی ہے، صرف اسلوب بیان کا فرق ہے۔ ان مختلف وجوہ سے ہمارے نزدیک اس سے مراد زمین ہے اور لفظ ’معمور‘ سے اس کا موصوف ہونا خدا کی قدرت، حکمت اور ربوبیت کی ان شانوں کی طرف اشارہ کر رہا ہے جس سے قرآن نے جگہ جگہ اللہ تعالیٰ کے عدل اور جزا و سزا پر استدلال فرمایا ہے اور جس کی وضاحت اس کتاب میں ہم برابر کرتے آ رہے ہیں۔

  • Ahsan

    Moderator August 1, 2021 at 2:19 pm

    In recent Q&A Session with Ghamidi Sahab on Questions selected from ASK GHAMIDI Platform:

    For answer to your question, please refer to the video below from 1:13:53 to 1:15:45

    https://youtu.be/WyjOdUrp_FQ?t=4440

You must be logged in to reply.
Login | Register