-
انشورنس بطور عقد تعاونی
غامدی صاحب انشورنس کے معاملے کو اپنی اصل میں عقد تعاونی قرار دیتے ہوئے اُن اعتراضات کو رد کرتے ہیں جو اس معاہدے پر عقد معاوضہ ہونے کی نسبت سے لگائے جاتے ہیں۔ انشورنس کو اٹھارویں صدی کے آغاز میں باقاعدہ ایک منظم طریقہ کار فراہم کیا گیا اور اپنی ابتدا ہی سے دو مختلف طریقہ کار وجود پذیر ہوئے۔ پہلا طریقہ میوچل انشورنس کا تھا جس میں پالیسی ہولڈر کی حیثیت کمپنی کے شیئر ہولڈر کی ہوتی ہے اور وہ کمپنی ڈیویڈنڈ کی شکل میں نفع کا حصہ بھی دیتی ہے۔پریمیم کی شکل میں اکھٹا ہونے والا فنڈ تمام پالیسی ہولڈرز کی مشترکہ ملکیت میں ہوتا ہے۔ چونکہ فنڈ کی ملکیت مشترکہ ہوتی ہے اس لیئے بجا طور پر کہا جا سکتا ہے ایک پا لیسی ہولڈر کے نقصان کو تمام شرکا نے آپس میں تقسیم کر لیا ۔
دوسرا طریقہ سٹاک انشورنس کا تھا جس میں پالیسی ہولڈر کا ادا کردہ پریمیم کمپنی کی ملکیت بن جاتا ہے اور اس پریمیم کے عوض کمپنی ایک شخص قانونی کے طور پر شرائط و ضوابط کے تحت نقصان کا ازالہ کرتی ہے۔ سٹاک انشورنس میں پالیسی ہولڈر کا کمپنی کے معاملات سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ سٹاک انشورنس کے طریقہ کار میں پالیسی ہولڈر کا فنڈ کی ملکیت سے چونکہ کوئی تعلق نہیں ہوتا اس لیئے یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ ایک کے نقصان کو دوسروں نے باہم آپس میں تقسیم کر لیا ہو کیونکہ نقصان کی ادائیگی ایک تیسرے فریق کی جانب سے کی جاتی ہے۔
میوچل انشورنس کا قیام ایک منافع بخش ادارے کے طور پر عمل میں نہیں لایا جاتا اور اس طریقہ کار کا مقصد پالیسی ہولڈرز کو at or near cost تحٖفظ فراہم کرنا ہوتا ہے جبکہ سٹاک انشورنس کمپنی کا قیام ایک منافع بخش ادارے کے طور پر عمل میں آتا ہے۔
وضاحت یہ درکار ہے کہ محترم غامدی صاحب ان دونوں طریقہ کار کو کس طرح عقد تعاونی قرار دیتے ہیں جبکہ اپنی حقیقت میں صرف میوچل انشورنس کے طریقہ کو ہی عقد تعاونی کہا جا سکتا ہے۔
Sponsor Ask Ghamidi