Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Hadith-e-Qirtaas And Hazrat Umar RA

  • Hadith-e-Qirtaas And Hazrat Umar RA

    Posted by Adnan Karim on August 22, 2021 at 9:35 am

    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا اشْتَدَّ بِالنَّبِیِّ صلّی اللہ علیہ وسلم وَجَعُہُ قَالَ ائْتُونِی بِکِتَابٍ اَکْتُب لَکُمْ کِتَاباً لَا تَضِلُّوْا بَعْدَہُ۔ قَالَ عُمَرُ اِنَّ النَّبِیَّ صلّی اللہ علیہ وسلم غَلَبَہُ الْوَجَعُ وَعِنْدَنَا کِتَابُ اللہِ حَسْبُنَا فَاخْتَلَفُوْا وَکَثُرَ اللَّغَطُ قَالَ قُوْمُوْا عَنِّی، وَلَا یَنْبَغِیْ عِنْدِی التَّنَازُعُ

    [Translation] [Hazrat Ibn Abbasra narrated “When the ailment of the Prophet (saw) became worse, he said, ‘Bring for me (writing) paper and I will write for you a statement after which you will not go astray.’ But Umarra said, ‘The Prophet is seriously ill, and we have got Allah’s Book with us and that is sufficient for us.’ But the companions of the Prophetsa differed about this and there was a hue and cry.

    Adnan Karim replied 3 years, 2 months ago 2 Members · 2 Replies
  • 2 Replies
  • Hadith-e-Qirtaas And Hazrat Umar RA

    Adnan Karim updated 3 years, 2 months ago 2 Members · 2 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 28, 2021 at 7:52 am

    I recommend you to read the whole article of mine of which took this extract in response to your question.

    https://irfanshehzad.com/2021/01/28/%D8%AD%D8%B1%DB%8C%D8%AA-%D9%81%DA%A9%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%88-%D8%B9%D9%84%D9%85-%D8%A8%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D9%85%D9%88%D8%B3%DB%8C%D9%B0-%D8%A7%D9%88%D8%B1/

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرضِ وفات میں ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کاغذ و قلم طلب فرمایا کہ ایسا کچھ لکھوا دیں کہ آپ کے بعد آپ کے پیروکارگم راہ نہ ہوں گے۔ اس موقع پر حضرت عمر نے نہایت جرأت مندانہ راے دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت، کامل طریقے سے قرآن کی صورت میں پہنچا دی ہے تو مزید کسی چیز کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے۔ اس وقت رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت اچھی نہیں، اس حالت میں آپ کو لکھوانے کی زحمت دینا شاید مناسب نہ ہو، مبادا کوئی غلطی ہو جائے۔ ہماری ہدایت کے لیے قرآن مجید ہر طرح سےکافی ہے۔ اس پر صحابہ کے درمیان بحث ہوگئی، کچھ نے حضرت عمر کی مخالفت کی اور کچھ نے ان کی تائید کی۔ آوازیں بلند ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزرا اور آپ نے سب کو باہر چلے جانے کا کہہ دیا۔ اس واقعہ کے بعد بھی رسول اللہ کئی دن حیات رہے، لیکن آپ نے ایسا کچھ نہ لکھوایا جس کا عندیہ آپ نے پہلے دیا تھا۔ اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ کوئی وقتی کیفیت تھی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لکھوانا چاہا، مگر جب آپ کی طبیعت بحال ہوگئی تو آپ نے بھی ایسی کوئی بات بتانا ضروری نہیں سمجھا۔ معلوم ہونا چاہیے کہ ایک رسول کی حیثیت سے آپ کی ذمہ داری تھی کہ آپ ہر وہ بات امت کو پہنچاکر دنیا سے رخصت ہوں جو ان کی رسالت کا تقاضا اور امت کی ہدایت کے لیے ضروری تھی۔ یہ چیز قرآن میں واضح طور پر بتائی گئی ہے:

    یٰٓاَیُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ.(المائدہ ۵: ۶۷)

    ’’اے پیغمبر، (اور) جو کچھ تمھارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے، وہ (اِنھیں) پہنچا دو اور (یاد رکھو کہ) اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اُس کا پیغام نہیں پہنچایا۔ اللہ اِن لوگوں سے تمھاری حفاظت کرے گا۔ (تم مطمئن رہو) ، اللہ (تمھارے مقابلے میں تمھارے) اِن منکروں کو ہرگز کامیابی کا راستہ نہ دکھائے گا۔‘‘

    یہ ممکن نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امت کی ہدایت کے لیے کوئی ضروری بات بتانے سے محض اس وجہ سے رک گئے کہ کچھ صحابہ نے اس وقت لکھوانا مناسب نہ جانا تھا۔ ممکن ہے وہ ایسی ہی کوئی بات ہوتی جس میں قرآن و سنت کو مضبوطی سے پکڑے رکھنے کی نصیحت ہوتی۔ بہرحال، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بعد کا طرز عمل بتاتا ہے کہ حضرت عمر کی حریتِ فکر نے یہاں بھی درست طرزِ عمل اختیار کیا اور رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے علاوہ کوئی نئی بات نہیں لکھوائی۔

  • Adnan Karim

    Member August 28, 2021 at 4:46 pm

    Thank YOU

You must be logged in to reply.
Login | Register