جاوید احمد غامدی
Al-Baqarah, Ayah 106
Ref: https://www.javedahmedghamidi.org/#!/quran?chapter=2¶graph=41&type=Ghamidi
(اِنھیں اعتراض ہے کہ تورات کی شریعت میں ہم کوئی تبدیلی کیوں کرتے ہیں؟ اِنھیں بتادو کہ)
ہم (اِس کتاب کی) جو آیت بھی منسوخ کرتے [260] ہیں یا اُسے بھلا دیتے ہیں، [261] (قرآن میں)
اُس کی جگہ اُس سے بہتر یا اُس جیسی کوئی دوسری لے آتے [262] ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے، (لوگو) کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے؟
260 یعنی شریعت کے ایک ضابطے کو ہٹا کر کوئی دوسرا ضابطہ مقرر کرتے ہیں۔
261 اصل میں لفظ ’اِنْسَائ‘ استعمال ہوا ہے، یعنی فراموش کرا دینا۔ اِس سے قرآن نے تورات کے اُن احکام کی طرف اشارہ کیا ہے جن سے یہود نے بے پروائی برتی اور اُن کے اِس جرم کی پاداش میں وہ اُن کے ذہنوں سے محو کر دیے گئے۔
262 اصل الفاظ ہیں: ’نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْھَآ اَوْمِثْلِھَا‘۔ اِن میں ’اَوْ‘ تقسیم کے لیے ہے، یعنی تورات کے وہ ضابطے جو منسوخ کر دیے گئے، تمدن کے ارتقا اور حالات کی تبدیلی کے پیش نظر اُن سے بہتر ضابطے دیتے ہیں، اور جو بھلا دیے گئے، اُن کی جگہ اُنھی جیسے بعض دوسرے ضوابط نازل کر دیتے ہیں۔ اِن دونوں باتوں میں سے کوئی بات بھی ایسی نہیں ہے جو قابل اعتراض قرار دی جا سکے۔ پہلی چیز حالات کے تغیر کا لازمی تقاضا ہے اور دوسری دین کی دولت کے اُس ضیاع کا لازمی نتیجہ جو تمھارے ہاتھوں سے ہوا اور جس کے باعث ضروری تھا کہ اب دین کے خزانے کو نئی دولت سے معمور کیا جائے۔