“مطلب یہ ہے کہ اللہ کے جو بندے آج اللہ کی بندگی کی دعوت لے کر اٹھے ہیں اور مسجدوں میں شب و روز نماز کی صورت میں یہ بندگی کر رہے ہیں، تم بھی اِس بندگی میں اُن کے ساتھ شامل ہو جاؤ۔ ’وَارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِیْنَ‘ کے جو الفاظ اصل میں آئے ہیں، وہ نماز ہی کی تعبیر ہیں۔ نماز کے اجزا، مثلاً قیام اور سجدہ وغیرہ کے الفاظ سے نماز کی تعبیر قرآن میں بعض دوسرے مقامات پر بھی کی گئی ہے۔ یہاں اِسے رکوع سے اِس لیے تعبیر کیا گیا ہے کہ یہود اپنی نمازوں میں رکوع کو فراموش کر چکے تھے۔ تمرد اور سرکشی کو چھوڑ کر قبول حق کی دعوت کا یہ اسلوب کہ ’اِن جھکنے والوں کے ساتھ تم بھی خدا کے حضور میں جھک جاؤ ‘، اگر غور کیجیے تو نہایت بلیغ اسلوب ہے۔”
البیان۔