وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ لِقَآئِہٖۤ اُولٰٓئِکَ یَئِسُوۡا مِنۡ رَّحۡمَتِیۡ وَ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۲۳﴾
اور جنھوں نے اللہ کی آیتوں اور اُس سے ملاقات کا انکار کر دیا ہے، وہی ہیں کہ میری رحمت سے محروم ہو کر مایوس ہو چکے اور وہی ہیں کہ جن کے لیے دردناک عذاب ہے۔
(Quran 29:23)
(Translation by Javed Ahmed Ghamidi)
________________________________________
Explanation by Amin Ahsan Islahi:
’یَئِسُوْا‘ یہاں ’حرموا‘ اور ’بَعُدُوا‘ کے معنی میں ہے۔ یعنی وہ لوگ ہمیشہ کے لیے خدا کی رحمت و عنایت سے محروم ہوئے۔ اس لفظ میں ’حرمُوْا‘ کے بالمقابل زیادہ زور ہے۔ بعض اوقات کسی چیز سے محرومی اس کے دوبارہ حصول کی امید کے ساتھ ہوتی ہے۔ یہ محرومی زیادہ دل شکن نہیں ہوتی۔ کفار کو آخرت میں خدا کی رحمت سے جو محرومی ہو گی وہ کامل مایوسی کے ساتھ ہو گی۔ ان کے لیے امید کے دروازے ہمیشہ کے واسطے بند ہو جائیں گے۔ فرمایا کہ جن لوگوں نے اللہ کی آیات کا، جو آج ان کو سنائی جا رہی ہیں اور خدا کے حضور پیشی کا، جس سے ان کو ڈرایا جا رہا ہے، انکار کیا وہ یاد رکھیں کہ وہ ہمیشہ کے لیے میری رحمت سے مایوس و نامراد ہوئے۔ اس رحمت کا استحقاق پیدا کرنے کا موقع صرف اسی دنیا کی زندگی میں ہے۔ جو لوگ یہ فرصت رائگاں کر دیں گے ان کے لیے اس کو کھو کر پا سکنے کا کوئی امکان نہیں۔