Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Quran (74:6)

Tagged: 

  • Quran (74:6)

    Posted by Rafi Sheikh on March 12, 2022 at 5:57 am

    AoA, sorry to say it took me sometime to come back to being a practicing Muslim. As I am discovering I come here with often really silly questions and I would like to thank you gents who have been very patient and helpful. All I can offer is JazakAllah!

    وَلَا تَمۡنُن تَسۡتَكۡثِرُ ﴿ ٦ ﴾

    • ابوالاعلی مودودی:

    اور احسان نہ کرو زیادہ حاصل کرنے کے لیے۔ (6)

    Al-Muddaththir, Ayah 6

    I used to often say out loud I am a Grt business person as I invest 1 to get 70 times (charity spending) etc. Now I read the above quoted ayah. Have I wasted my acts? I have nothing then to take w me. It has saddened me to no solace. Please guide. JazakAllah. (I apologize for silly questions. )

    Rafi Sheikh replied 3 years, 3 months ago 2 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • Quran (74:6)

    Rafi Sheikh updated 3 years, 3 months ago 2 Members · 3 Replies
  • Ahsan

    Moderator March 14, 2022 at 5:51 am

    This verse is directly addressing Prophet Mohammad saw. It is not related with the meaning you are taking. Molana Ahsan has translated this verse as follows
    اور اپنی سعی کو زیادہ خیال کر کے منقطع نہ کر

    In his tafsir explains it as follows

    میرے نزدیک آیت میں یہ اسی معنی میں آیا ہے۔ مطلب، جیسا کہ اوپر اشارہ کیا گیا، یہ ہو گا کہ انذار کا یہ فرض بغیر کسی وقفہ اور انقطاع کے برابر جاری رکھو، کبھی یہ گمان کر کے چھوڑ نہ بیٹھنا کہ کافی انذار ہوچکا، اب ضرورت نہیں رہی۔ یہ ہدایت اس لیے فرمائی گئی کہ رسول جس فرض انذار پر مامور ہوتا ہے اس کے متعلق سنت الٰہی جیسا کہ جگہ جگہ ہم ذکر کر چکے ہیں، یہ ہے کہ اگر قوم اس کے انذار کی پروا نہیں کرتی تو ایک خاص مدت تک مہلت دینے کے بعد اللہ تعالیٰ اس کو لازماً ہلاک کر دیتا ہے۔ یہ مہلت اتمام حجت کے لیے ملتی ہے اور اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ کسی قوم کو اس کے لیے کتنی مہلت ملنی چاہیے۔ رسول کا فرض یہ ہے کہ وہ اس وقت تک اپنے کام میں لگا رہے جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے پاس یہ ہدایت نہ آ جائے کہ اس نے اپنا فرض ادا کر دیا، اب وہ قوم کو اس کی تقدیر کے حوالہ کر کے اس علاقے سے ہجرت کر جائے۔ اگر رسول بطور خود یہ گمان کر کے قوم کو چھوڑ کر ہجرت کر جائے کہ اس نے اپنا فرض ادا کر دیا تو اندیشہ ہے کہ حالات کا اندازہ کرنے میں اس سے اسی طرح کی غلطی صادر ہو جائے جس طرح کی غلطی حضرت یونس علیہ السلام سے صادر ہوئی۔ جس پر اللہ تعالیٰ نے ان کو تنبیہ فرمائی اور ایک سخت امتحان سے گزارنے کے بعد ان کو پھر قوم کے پاس انذار کے لیے واپس بھیجا اور اس دوبارہ انذار سے اللہ تعالیٰ نے ان کی پوری قوم کو ایمان کی توفیق بخشی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس قسم کی عجلت سے محفوظ رکھنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی مرحلہ میں یہ آگاہی دے دی کہ تم جس فرض پر مامور کیے جا رہے ہو اس میں برابر لگے رہنا، کبھی ازخود یہ سمجھ کر چھوڑ نہ بیٹھنا کہ اب وہ فرض کافی حد تک ادا ہو چکا۔

  • Ahsan

    Moderator March 14, 2022 at 5:52 am

    Molana Modadi has also interpreted this verse in similar manner as Molana Ahsan. Chk Pg 9 here https://www.tafheemulquran.org/tafhim/al-muddaththir/

  • Rafi Sheikh

    Member March 14, 2022 at 9:03 am

    JazakAllah

You must be logged in to reply.
Login | Register