Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Epistemology and Philosophy Why Little Children Suffer?

  • Why Little Children Suffer?

    Posted by Waleed Ahmad on August 6, 2022 at 11:18 am

    جاوید غامدی بھائی کو میں نے ایک ویڈیو میں کہتے ہوئے سنا کہ قرآن کہتا ہے کہ وہ بچے جو بچپن میں اِس دنیا سے چلے گئے وہ جنت میں خدمت کر رہے ہونگے لیکن میرا ذہن تو یہ کہتا ہے کہ ایک اچھا اور محبت کرنے والا خدا کسی کو مشقت اور تکلیف نہیں دینا چاہئے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ ایک جگہ قرآن کہتا ہے کہ خدا ، محبت کرنے والا،رحمان اور ہر چیز پر قادر ہے اور دوسری جگہ کہتا ہے کہ خدا نے بچوں کو اِس دنیا میں بھیجا جہاں مشقتیں اور تکالیف بھی ہیں اور موت کے بعد بھی خدا کچھ بچوں کو لوگوں کی خدمت کرنے کے کام پر لگائے گا تو کیا یہ قرآن میں کھلا تضاد نہیں ہوا؟

    جاوید غامدی بھائی کی اُس ویڈیو کا لنک یہ ہے ویڈیو میں تقریباً 3 سے 8 تک بچوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

    https://youtu.be/0wSJFAeYcI0

    Fatima replied 1 year, 8 months ago 6 Members · 24 Replies
  • 24 Replies
  • Why Little Children Suffer?

    Fatima updated 1 year, 8 months ago 6 Members · 24 Replies
  • Ahsan

    Moderator August 6, 2022 at 12:00 pm

    Please give time stamp too.

  • Waleed Ahmad

    Member August 7, 2022 at 2:36 am

    Listen to that video from 3:00 to 8:00.

  • Ahsan

    Moderator August 7, 2022 at 7:20 am

    In the video he said qareen qiyas, which doesn’t mean it will definitely happen.

    One problem which I have observed that whenever people talk abt God, they only consider His attribute of mercy while forgetting His justice, wisdom, etc.

    Firstly you assumed that the service which children will do will cause them pain or discomfort, while we have no clue how things will pan out. I think that it is wrong to assume anything.

    Quran mentions very clearly that people who do good and who do bad are not equal and that’s why they will either go to the paradise or the hell.

    A person who neither committed good nor bad, what will happen to that person? Since paradise is promised to those who did good, tell me will it be just to give it to people who did not have a chance to even enter the test?

    If what Ghamidi sahab says really happens, I think it will be a just way to deal with the situation.

    Again it is just a conjecture and we don’t have details about what will really happen and how will be the next life.

    • Waleed Ahmad

      Member August 8, 2022 at 10:36 am

      جاوید بھائی نے کہا ہے کہ قرآن اِس دنیا سے چلے جانے والے بچوں کے بارے میں یہ کہتا ہے کہ وہ بچے جنتی لوگوں کی خدمت کریں گے اب مجھے نہیں معلوم کہ اِس خدمت سے کیا مراد ہے؟ لیکن میرا عقل و شعور یہ کہتا ہے کہ اگر اُن معصوم اور بے گناہ بچوں کو چھوٹی سے چھوٹی تکلیف بھی محسوس ہوئی تو یہ اچھائی ،محبت ،عدل و انصاف اور رحم کے سراسر خلاف ہے۔

      آپ نے سوال کیا کہ اگر کسی شخص نے نہ ہی کوئی برا عمل کیا ہو اور نہ ہی کوئی اچھا عمل کیا ہو تو کیا اُس کو جنت یا جہنم میں ڈالنا عدل و انصاف ہوگا؟ اِس سوال کو میرا جواب یہ ہے کہ اگر اِس شخص کو جہنم یعنی تکلیف میں ڈالا جائے تو یہ عدل و انصاف کے خلاف عمل ہوگا اور اگر اُس شخص کو جنت یعنی مکمل آرام ، سکون اور خوشی دی جائے تو یہ عمل عدل و انصاف کے خلاف نہیں ہوگا بلکہ کہ ایک اچھائی رحم اور محبت والا عمل ہوگا۔

      اب سوال یہ ہے کہ خدا نے اُن بچوں کو اِس دنیا میں کیوں بھیجا جہاں دُکھ اور تکالیف بھی ہیں جبکہ خدا کو پہلے سے معلوم تھا کہ وہ بچے بچپن میں اِس دنیا سے چلے جائیں گے؟

  • Faisal Haroon

    Moderator August 8, 2022 at 11:20 am

    ہمیں قرآن میں بتایا گیا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مکمل انصاف کرے گا اور کسی ذرے کے برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔ اس کی روشنی میں، اس میں شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ جو کچھ بھی بچوں کے لیے طے کیا جائے گا وہ منصفانہ ہوگا۔ اس کے علاوہ، یہ معاملہ خدا اور ہر ایک بچے کے درمیان ہوگا اس لیے آپ یا میرے لیے پریشان ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ باقی رہا سوال کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے بچوں کو دنیا میں کیوں بھیجا جن کے بارے میں اسے معلوم تھا کہ وہ جلد ہی مر جائیں گے، ہو سکتا ہے کہ وہ والدین کا امتحان لینا چاہتا ہو۔ تاہم، قیاس آرائیوں کے بجائے، ہمیں یہ جاننے کے لیے انتظار کرنا چاہیے۔

    • Waleed Ahmad

      Member August 8, 2022 at 1:59 pm

      فیصل بھائی بچے انسان ہیں اور حساس مخلوق ہیں میں بچوں کے لیے خیر چاہتا ہوں اِس لیے اُنکے حالات کے بارے میں سوچتا ہو۔ آپ نے کہا کہ شاید خدا نے بچوں کو اس دنیا میں اِس لیے بھیجا ہو تاکہ والدین کا امتحان لے سکے۔ میرے بھائی یہ کونسی محبت، کونسا عدل اور کونسا انصاف ہوگا کہ کسی کا امتحان لینے کے لیے کسی معصوم کو ایک ایسی جگہ بھیجا جائے جہاں شدید دُکھ اور تکالیف ہوں؟ اگر اِن سوالوں کا جواب قرآن میں نہیں ہے تو آپ صاف صاف کہہ کیوں نہیں دیتے کہ بھائی قرآن میں تو اِن سوالات کا جواب نہیں ہے؟

  • Waleed Ahmad

    Member August 8, 2022 at 2:11 pm

    اور اگر اِن سوالات کا جواب قرآن میں اور قرآن کو 100 فیصد خدا کی طرف سے ماننے والے لوگوں کے پاس نہیں ہے تو اِن لوگوں میں سے کچھ لوگ یہ کیوں کہتے ہیں کہ قرآن جن چیزوں پر ایمان لانے کو کہتا ہے اُن چیزوں کو درست ثابت کرنے کے لیے ثبوت اور دلائل بھی فراہم کرتا ہے؟

  • Faisal Haroon

    Moderator August 8, 2022 at 2:24 pm

    اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سوال کا جواب قرآن میں نہیں ہے۔ تاہم، قرآن نے ہمیں یہ نتیجہ اخذ کرنے کے لیے کافی معلومات فراہم کی ہیں کہ یہ معاملہ ہمارے لیے پریشانی کا باعث نہیں ہونا چاہیے۔

    اگر آپ قرآن کے کسی بھی اچھے ترجمے کو شروع سے آخر تک پڑھنے میں تھوڑا وقت صرف کریں تو آپ اپنے آپ کو بہت سی قیاس آرائیوں اور ذہنی الجھنوں سے بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

  • misbah imad

    Member August 9, 2022 at 5:19 am

    بھائ آپ کے سوال کے پسمنظر میں بہت سے قیاسات پہلے سے کام کر رہے ہیں۔ پہلے تو یہ کہ تکلیف نہ دینا رحم کا تقاضہ کہاں ہے ؟ البتہ ظلم نہ کرنا ضرور رحم کا تقاضہ ہے۔

    انسانی زندگی کی شروعات ہی تکلیف سے ہوتی ہے۔ پیدائش کے وقت ماں اور غالباً بچہ بھی تکلیف سے گزرتا ہے۔ کیا نومولد کا رونا بھی ظلم ہے ؟ اُس کو روتا ہوا دیکھ کر تو لوگوں کے خوشی کے آنسوں نکل آتے ہیں بعض دفع۔۔۔

    اور جہاں تک اللہ کے رسولوں کے عذاب زدہ قوموں کے بچوں کا معاملہ ہے، ہم کو نہیں پتہ کہ وہ بھی لازماً اُس عذاب کی تکلیف سے گزر کر مرے ہوں۔ البتہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے رسول کی قوم کا فیصلہ کرتے وقت زرہ برابر ظلم نہیں کرتا۔

  • Waleed Ahmad

    Member August 10, 2022 at 2:11 am

    اگر ابھی تک قرآن نے مضبوط دلائل اور ثبوت کے ساتھ یہ ثابت نہیں کیا کہ خدا مکمل عدل و انصاف کرنے والا اور محبت کرنے والا ہے تو پھر قرآن یہ کیوں کہتا ہے کہ خدا کو مکمل عدل و انصاف کرنے والا ، محبت کرنے والا اور اچھا مان لیا جائے؟

    • misbah imad

      Member August 10, 2022 at 3:37 am

      اللہ تعالیٰ ہر چند آیات کے بعد اپنی رحمتوں کا ذکر کرتے ہیں انسانوں پر۔ اللہ نےکئیوں مقامات پر انسان کو اپنے رحمت، عدل اور انصاف کا کی یاد دلائ ہے ۔۔۔

      آپ دوسروں کی ذات کا اُتنا علم نہیں رکھتے جتنا کہ اپنی ذات کا رکھتے ہیں۔ آپ خود اِس بات پر غور کیجئیے کہ اللہ نے آپ پر کتنا کرَم کیا اور آپ پر کتنی زیادتی کی۔

      آپ جس طرح کا سوال کر رہے ہیں، بعینہی اُسی طرح کے سوال میرے بھی ذہن میں اٹھا کرتے تھے۔

      لیکن بعد میں اِس بات کا احساس ہوا کہ یہ سوال کرنا لایعنی اور بیکار ہے، کیونکہ یہ ہمارے انسانی علم سے ماورا سوالات ہیں۔

      ہم کو جو علم حاصل ہے، اُسی کی بنیاد پر رائے قائم کرنی چاہئیے۔

      بچوں کا تو ہم کو پتہ ہی نہیں، لیکن آپ کو شاید اِس چیز کا شاید تجربہ ہوا ہوگا کہ جو بالغ لوگ اپنا منہ کھول کر اور گود پسار کر اللہ سے شکوہ شکایات کر رہے ہوتے ہیں، اکسر اُن کے حالات کا بغور تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ یہ تو ناشکرے ہیں، یا اُن کے حالات اُن کی اپنی غلطی کا نتیجہ ہے۔۔۔

      جب بڑوں کا معاملہ یہ ہے تو ھم کو بچوں کے بارے میں بھی اللہ سے بدگمانی نہیں رکھنی چاہیئے۔

    • Waleed Ahmad

      Member August 10, 2022 at 4:00 am

      بھائی آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا میں سوال دوبارہ کرتا ہوں کہ اگر ابھی تک قرآن نے مضبوط دلائل اور ثبوت کے ساتھ یہ ثابت نہیں کیا کہ خدا مکمل عدل و انصاف کرنے والا اور محبت کرنے والا ہے تو پھر قرآن یہ کیوں کہتا ہے کہ خدا کو مکمل عدل و انصاف کرنے والا ، محبت کرنے والا اور اچھا مان لیا جائے؟ میرے بھائی اگر قرآن یہ دعویٰ کرتا ہے کہ خدا مکمل عدل و انصاف کرنے والا اور اچھا ہے لیکن عقل کو مکمل قائل کرنے کے لیے مضبوط دلائل اور ثبوت پیش نہیں کرتا تو کیا انسانوں کو دلائل اور ثبوت کے بغیر قرآن کے اِس دعویٰ کو درست مان لینا اور قرآن کو خدا کی طرف سے بھیجی ہوئی کتاب مان لینا چاہیے؟

  • Fatima

    Member August 10, 2022 at 6:36 am

    aapke sawal ka jawab to nahi de sakti lekin iska ye matlab bhi nahi ho sakta ke quraan or khuda muhabbat karny wala ya insaaf karny ya aqli baat karny wala nahi,ye hamari kam aqli hoti hai ke ham samajh nahi pate,hame alag alag translation party rahna chahiye learning karty rehna chahiye kisi bhi frame me band nahi hona chahiye issy aap aagy badty rehty hai,ye mera tajurba hai.har kisi se kuch na kuch sekhny ko hota hai,agar hame apne sawalo ke jawab nahi milrahe to khuda or quraan ghalat nahi hogaye balki ham uska jawab talash nahi kar parahy,is topic ko leky agar ham ghamidi sahab se satisfy nahi hai to imaan pe koi farq nahi parta,halaki hame bhi ye baat kuch sahi nahi lagti ke choty bachchy hamari khidmat karenge,kyunki hadees me ye bhi hai ke waha sab jawaan hongy,ek hadees hai ki budhi aurat ne rasool se pucha ke kya main jannat me jaongi to rasool ke kaha nahi to vo rony lagi to rasool ne farmaya ki jannat me koi budha nahi hoga balki vo sab bhi jawan hongy.lekin ham ghamidi sahab se bht mohabbat karty hai or bht ahtiram bhi ke unke khilaaf koi ghalat kehta hai to ghussa ajata hai.

    • Waleed Ahmad

      Member August 10, 2022 at 7:17 am

      میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ میرے سوالات اور بیانات کو مکمل طور پر پڑھیں گی تو آپکو معلوم ہوگا کہ میں نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ خدا مکمل عدل و انصاف ، محبت اور اچھائی کرنے والا نہیں ہے یا نہیں ہوسکتا بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ اِس دنیا میں کچھ حالات اور نظام دیکھ کر ابھی تک مجھے کوئی ایسا مضبوط دلیل اور ثبوت نہیں ملا کہ جو خدا کو مکمل عدل و انصاف،محبت کرنے والا اور اچھا ثابت کرے۔ دوسری بات یہ کہ میں نے کہا کہ اگر قرآن یہ دعویٰ کرتا ہے کہ خدا مکمل عدل و انصاف کرنے والا اور اچھا ہے لیکن عقل کو مکمل قائل کرنے کے لیے مضبوط دلائل اور ثبوت پیش نہیں کرتا تو کیا انسانوں کو دلائل اور ثبوت کے بغیر قرآن کے اِس دعویٰ کو درست مان لینا اور قرآن کو خدا کی طرف سے بھیجی ہوئی کتاب مان لینا چاہیے؟

    • misbah imad

      Member August 10, 2022 at 7:39 am

      اللہ تعالیٰ نے یہ تو کہا ہے کہ وہ عادل ہے، پر یہ کبھی نہیں کہا کہ مکمل عدل وہ ہمیشہ اِسی دنیا میں کر دیگا۔

      سوالات کرنے سے قبل، اللہ تعالیٰ کے بارے میں آپ نے کچھ تصورات پہلے سے مان رکھے ہوے ہیں۔ آپ کو اُن کا دوبارا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ خالی الذہن ہو کر قرآن میں دیکھئے کہ اللہ اپنے عدل کے بارے میں کہتا کیا ہے۔ اللہ صرف عادل نہیں ہے، بلکہ فعال اور قدیر بھی ہے۔ وہ ہم کو یہ نہیں بتاتا کہ وہ عدل کس طرح اور کب کریگا۔ اور عین ممکن ہے کہ جس کو آپ عدل سمجھ رہے ہوں، وہ عدل نہ ہو۔ سورہ کہف میں موسیٰ علیہ السلام کے سامنے ایک لڑکے کا قتل کیا گیا، انہوں نے بھی اُس پر سوال کیا تھا۔ اُس کے جواب سے آپ کو قرآن میں اللہ کے عدل کی ایک جھلک نظر آتی ہے۔


    • Fatima

      Member August 10, 2022 at 8:27 am

      mashaallah bhai,mai bhi kuch likhna chahti hu lekin lagta hai aapne pura kardiya

    • Waleed Ahmad

      Member August 10, 2022 at 8:35 am

      بھائی پہلے یہ بتاؤ کہ قرآن یہ دعویٰ کرتا ہے یا نہیں کہ خدا نے ہر چیز مکمل عدل و انصاف اور اچھائی کے ساتھ بنائی اور تشکیل دی ہے؟

      اگر قرآن کہتا ہے کہ یہ دنیا عدل و انصاف اور اچھائی پر نہیں بنی تو پھر انسان کو خدا سے کیا خیر اور اچھائی ملی؟ اور اگر انسان کو خدا سے کوئی اچھائی ہی نہیں ملی تو پھر انسان کو خدا کا کیا فائدہ ہوا؟

    • Fatima

      Member August 10, 2022 at 8:42 am

      aapka dusra aitraaz ke quraan mukammal dalael peish nahi karta to kya hame quraan ko khuda ki kitaab mamnela chahiye,quraan parny wala ye janta hai ke ye baat khud quraan hi ne sikhai hai ki ye un logo ke liye hai jo ispe ghour o fikr kary,baseerat ke sath rasool ke pichy chaly,mana to aanke band karky chalny ke liye hai to beshak quraan khuda ne rasool ko ata kiya ham insano ki rehnumaiye ke liye ke ham apna rasta na bhol jaye.aaka pehla aitraz ke khuda adal,insaaf or achcha hai uske nizaam or halaat ko deekhkar nahi lagta,uske nizaam ke bary me bhi ham kitna janty hai ye to un sciencedaano se puchiye ke insan ki paidaish se leke kainat ka nizaam kaise chal raha hai vo jo bataenge uska ishara quraan me hai,or is duniya ki baat kare to khuda ne hame kaam karne ko kaha hai,ki ek dusry ko apna samjho,sirf apne liye nahi balki dusro ke liye bhi jiyo,to hamne ye kaam kara nahi balki iske ulat kiya to nizaam to disturb hoga na,or kamaal ye hai ki ye baat ab tak samajh nahi arahi abhi bhi uljhy hue hai.

    • Waleed Ahmad

      Member August 19, 2022 at 7:43 am

      اگر آپ اِس بحث کے اوپر والے حصے میں مسباح بھائی کا وہ بیان پڑھیں جس میں انھوں نے کہا ہے کہ “ظلم نہ کرنا ضرور رحم کا تقاضا ہے”۔ اب میں آپ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ کیا آپ کی سوچ کے مطابق کسی معصوم اور بے گناہ مخلوق کو تکلیف دینا ظلم ہے یا نہیں؟ اگر ظلم ہے تو یہ بتائیے کہ آپ قرآن کے اِس دعوے کو درست کیوں کہتی ہیں کہ خدا رحمان رحیم اور مکمل عادل ہے اور ظلم نہیں کرتا؟ اور یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ کچھ بچے بچپن میں ہی اِس دنیا سے چلے گئے جن میں سے کوئی بھوک کی وجہ سے تکلیف میں رہا کوئی کینسر کی وجہ سے تکلیف میں رہا کوئی ان بیماریوں کے علاوہ دوسرے مسائل کی وجہ سے شدید تکلیف میں رہا۔

    • Fatima

      Member August 19, 2022 at 5:12 pm

      waleed bhai agar aapko takleef pahchi hai to ham maafi chahenge,agar koi aapse kahe ke khana aapne hatho se mat khao ye to khuda ka dava hai ke khana vo khilata hai,to aap apne hath se khana khana chordenge ya uski tasdeeq karenge ke khuda ne quraan me aisa kahan kaha hai phir us ayat ko tamaam scholars se samjhnge,kuch kahenge meri mureedi me raho rizq ata rahega,kuch wazeefy denge kuch kahenge ke mahnat kareye to rizq milega to ye sari baate logo ne quraan se nikali hai ab aap kisiki bhi bato me ajaenge ya apna dimaag bhi lagaenge agar satisfaction milgaya to theek hai varna kahi or se baat samajhne ki koshish karenge kyunki khana to hame apne hatho se khana parta hai khuda luqmy banake nahi khilata,isme aapke paas do option hai ke quraan ko samajhny ki koshish kary ya khuda ka dava ghalat hai ye kehty rahy aapki marzi.

      aapne kaha ke quraan ka dava hai ke vo kisi pe zulm nahi karta kya aapne khud deekha hai ke ye dava kis ayat me hai or zulm ka asal matlab kya hai,aapne kaha koi bhok se koi bemaari se or koi dusri wajh se takleef me raha hai khuda to unhe marne ke liye chordeta hai to vo rahman or raheem kaha hua,aapne rahman or raheem ka matlab bhi nahi samjha,lekin jis tarha se khuda hame apne hatho se kaha nahi khelata hame khud khana parta hai usi tarha se jab log ya bachy bhok se mar rahe ho to vo hamari zimmedari hai iska vabal ummat par ata hai,dusri baat bimari se marne ki kahi vo bhi hamari zimmedari hai.aap deekhty hai ki europian countries me bhok,bimari,ghareebi ka level na ke barabar hai ye to khuda karta hai unhone kaise kar liye unhone kaha ham jitna effort karenge utna milega or yahi quraan ka dava hai ke jo sunnat e ilaahi ki pairve karega usy uska sila milega,hamse kaha gaya qismat me hoga to milega to aap samajh sakty hai ke quraan kiske paas hai or pairve kon kar raha hai.

    • Waleed Ahmad

      Member August 26, 2022 at 6:59 am

      پاکستان میں جو سیلاب آئے ہوئے ہیں ان میں جو چھوٹے چھوٹے بچے اس دنیا سے چلے گئے تو کیا خدا کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ان چھوٹے بچوں پر یہ تکالیف آئیں گی اور یہ بچے چھوٹی عمر میں ہی اس دنیا سے چلے جائیں گے؟ قرآن تو کہتا ہے کہ خدا ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے، ہر چیز پر قادر ،رحمان اور رحیم ہے۔ اب اگر آپ کہتی ہیں کہ یہ چھوٹے بچے انسانوں کی آزادی ارادہ و اختیار کی وجہ سے تکلیف میں رہے تو پھر سوال یہ ہے کہ انسان کو آزادی ارادہ و اختیار کس نے دی جس کی وجہ بقول آپکے یہ بچے تکلیف میں رہ کر اس دنیا سے چلے گئے؟ اب اگر بقول آپکے بچوں کو یہ تکلیف بڑے انسانوں کے ارادہ و اختیار سے پہنچی تو یہ بتائیے کہ اِس میں اُن بچوں کا کیا قصور تھا؟ قرآن تو کہتا ہے کہ خدا رحمان رحیم اور ہر چیز پر قادر ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ خدا نے اِیسا نظام کیوں بنایا جس میں معصوم بچے بھی تکلیف میں رہ کر اس دنیا سے چلے گئے؟ کیا آپکے نزدیک معصوم اور بے گناہ کو تکلیف دینا ظلم نہیں ہے؟ کیا آپکے نزدیک بے گناہ کو بغیر کسی اچھی وجہ کے تکلیف دینا رحم کے خلاف نہیں ہے؟۔ اب اگر آپ کہیں کہ اِن بچوں کو تکلیف دینے کے لیے خدا کے پاس کوئی اچھی وجہ ہوگی۔ تو پھر سوال یہ اُٹھتا ہے کہ وہ وجہ کیا ہے؟ اور اگر تکلیف دینا اُن بچوں کی بھلائی کے لیے ضروری تھا تو پھر بتائیے کہ خدا ہر چیز پر قادر اور رحیم کیسے ہوا جو بچوں کو تمام تکالیف سے بچا کر بھلائی نہیں پہنچا سکا؟ اگر ان سوالات کے جوابات قرآن میں اور آپکے پاس ہیں تو بیان کیجئے اور اگر نہیں ہیں تو بتائیے کہ آپ قرآن کے اِن دعووں کو کس بنیاد پر درست مانتی ہیں کہ خدا رحمان رحیم ،عادل اور ہر چیز پر قادر ہے؟

    • Fatima

      Member August 28, 2022 at 12:34 am
  • Tanveer Hussain

    Member August 10, 2022 at 6:46 am

    جناب غامدی صاحب سے سنا تھا کہ دنیا کا نظام عدل کی بنیاد پر نہیں چلایا جا رہا بلکہ آزمائش کی بنیاد پر چلایا جا رہا ہے آخرت کی زندگی عدل و انصاف کی بنیاد پر ہو گی۔ اور دنیا کی زندگی کو آخرت سے الگ کر کے نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ ہر عمل کے معاملے میں دنیا اور آخرت کو ملا کر دیکھنا چاہیے۔

    • Waleed Ahmad

      Member August 10, 2022 at 6:58 am

      بھائی آپ نے میرے سوالات اور اوپر لکھے گئے بیانات کو مکمل طور پر نہیں سمجھا اور شاید پڑھا بھی نہ ہو۔ اگر آپ میرے اوپر لکھے گئے بیانات اور سوالات پر نظر ڈالیں تو آپ کو پچپن میں اس دنیا سے چلے جانے والے بچوں کے بارے میں سوالات ملیں گے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register