Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Quran 38:33 – Prophet Suleman And Killing Of Horses

  • Quran 38:33 – Prophet Suleman And Killing Of Horses

    Posted by Javed Ali on January 7, 2023 at 5:27 am

    غامدی صاحب کے ترجمے میں ہے کہ داؤد علیہ السلام گھوڑوں میں مشغول تھے آپ کی عصر نماز قضا ہوگئی آپ نے گھوڑوں پر تلوار چلا کر پنڈلیاں اور گردنیں کاٹ دیں۔

    حالانکہ انکی قضا نماز میں گھوڑوں کا کوئی قصور نہیں تھا تو بے زبان جانوروں کو کیوں قتل کیا؟

    تین باتیں اپنی طرف سے بڑھانی پڑتی ہیں جن کا کوئی ماخذ نہیں ہے۔ اوّلاً وہ فرض کرتا ہے کہ حضرت سلیمان کی نماز عصر اس شغل میں چھوٹ گئی، یا ان کا کوئی خاص وظیفہ چھوٹ گیا جو وہ اس وقت پڑھا کرتے تھے۔ حالانکہ قرآن کے الفاظ صرف یہ ہیں، اِنِّی اَحْبَیْتُ حُبَّ الْخَیْرِ عَنْ ذِکْرِ رَبِّی۔ ان الفاظ کا ترجمہ یہ تو کیا جاسکتا ہے کہ ” میں نے اس مال کو اتنا پسند کیا کہ اپنے رب کی یاد سے غافل ہوگیا، ” لیکن ان میں نماز عصر یا کوئی خاص وظیفہ مراد لینے کے لیے کوئی قرینہ نہیں ہے۔ ثانیاً وہ یہ بھی فرض کرتا ہے کہ سورج چھپ گیا، حالانکہ وہاں سورج کا کوئی ذکر نہیں ہے بلکہ حَتّیٰ تَوَارَتْ بالْحِجَاب کے الفاظ پڑھ کر آدمی کا ذہن بلا تامُّل الصَّافِنَاتُ الْجِیَاد کی طرف پھرتا ہے جن کا ذکر پچھلی آیت میں ہوچکا ہے۔ ثانیاً وہ یہ بھی فرض کرتا ہے کہ حضرت سلیمان نے گھوڑوں کی پنڈلیوں اور گردنوں پر خالی مسح نہیں کیا بلکہ تلوار سے مسح کیا، حالانکہ قرآن میں مَسْحاً بالسَّیْفِ کے الفاظ نہیں ہیں، اور کوئی قرینہ بھی ایسا موجود نہیں ہے جس کی بنا پر مسح سے مسح بالسیف مراد لیا جاسکے۔ ہمیں اس طریق تفسیر سے اصولی اختلاف ہے۔ ہمارے نزدیک قرآن کے الفاظ سے زائد کوئی مطلب لینا چار ہی صورتوں میں درست ہوسکتا ہے۔ یا تو قرآن ہی کی عبارت میں اس کے لیے کوئی قرینہ موجود ہو، یا قرآن میں کسی دوسرے مقام پر اس کی طرف کوئی اشارہ ہو، یا کسی صحیح حدیث میں اس اجمال کی شرح ملتی ہو، یا اس کا اور کوئی قابل اعتبار ماخذ ہو، مثلاً تاریخ کا معاملہ ہے تو تاریخ میں اس اجمال کی تفصیلات ملتی ہوں، آثار کائنات کا ذکر ہے تو مستند علمی تحقیقات سے اس کی تشریح ہو رہی ہو، اور احکام شرعیہ کا معاملہ ہے تو فقہ اسلامی کے مآخذ اس کی وضاحت کر رہے ہوں۔ جہاں ان میں سے کوئی چیز بھی نہ ہو وہاں محض بطور خود ایک قصہ تصنیف کر کے قرآن کی عبارت میں شامل کردینا صحیح ہے؟ ۔

    Dr. Irfan Shahzad replied 1 year, 10 months ago 2 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • Quran 38:33 – Prophet Suleman And Killing Of Horses

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar January 9, 2023 at 1:56 am

    اس پر مولانا اصلاحی کی تفسیر تدبر قرآن کا نوٹ ملاحظہ کیجیے۔:

    ’فَقَالَ إِنِّیْ اَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَیْْرِ عَن ذِکْرِ رَبِّیْ حَتَّی تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ‘۔ ’اَحْبَبْتُ‘ یہاں اعراض یا غفلت کے مضمون پر متضمن ہے اور حرف ’عن‘ اس کا قرینہ ہے۔ ’تَوَارَتْ‘ کا فاعل ’الشَّمْس‘ یہاں محذوف ہے۔ عربی میں معروف و مشہور چیزوں کے لیے فعل بھی اس طرح لاتے ہیں اور ضمیریں بھی۔ فاعل یا مرجع کو قرینہ سمجھ لیتے ہیں۔ یہاں لفظ ’عشّی‘ کی وجہ سے قرینہ واضح تھا اس وجہ سے فاعل کے اظہار کی چنداں ضرورت نہیں تھی۔ دین میں نماز کی اہمیت: ’فَقَالَ‘ سے پہلے یہاں اتنی بات بربنائے قرینہ محذوف ہے کہ وہ اس پریڈ کے ملاحظہ میں ایسے مستغرق ہوئے کہ عصر کی نماز جاتی رہی۔ پھر جب متنبہ ہوئے تو کہا کہ میں نے مال کی محبت کو اپنے رب کے ذکر پر ترجیح دی یہاں تک کہ سورج چھپ گیا اور نماز عصر سے میں محروم رہ گیا۔ ظاہر ہے کہ یہ کلمہ انھوں نے اظہار رنج و غم کے طور پر فرمایا۔ اگرچہ یہ گھوڑے جنگ و جہاد کے گھوڑے تھے اور جس کام میں وہ مصروف رہے وہ بھی جہاد ہی کے سلسلہ کا ایک کام تھا لیکن نماز چونکہ دین میں اصل الاصول کی حیثیت رکھتی ہے اس وجہ سے مجبوری کے سوا کوئی اور چیز اس سے غفلت کے لیے عذر نہیں بن سکتی۔ اس مسئلہ پر مفصل بحث اس کے محل میں ہم کر چکے ہیں۔ عصر کی نماز یہود کے ہاں بھی تھی: ’ذِکْرِ رَبّ‘ سے مراد قرینہ دلیل ہے کہ عصر کی نماز ہے۔ اس لیے کہ ’عشّی‘ یعنی سہ پہر میں غروب آفتاب سے پہلے عصر ہی کی نماز ہو سکتی ہے۔ رہا یہ سوال کہ کیا یہود کے ہاں بھی عصر کی نماز تھی؟ تو اس آیت سے تو یہ بات نکلتی ہے کہ سہ پہر میں غروب آفتاب سے پہلے پہلے ان کے ہاں بھی کوئی نماز تھی۔ اگر تورات میں اس کی تفصیل نہیں ملتی تو اس سے کچھ فرق نہیں پیدا ہوتا اس لیے کہ قرآن نے صریح الفاظ میں ان کو اس جرم کا مجرم ٹھہرایا ہے کہ انھوں نے نماز برباد کر دی۔؂۱ نماز کے یہ اوقات جو اسلام نے مقرر کیے ہیں ایسے فطری اور عقلی ہیں کہ دل گواہی دیتا ہے کہ نماز کے یہی اوقات دوسرے ادیان میں بھی تھے، لیکن امتوں نے ان میں اختلاف کر کے ان کو ضائع کر دیا۔ یہاں یہ بات بھی یاد رکھیے کہ عصر ہی کی نماز کے معاملے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہؓ کو غزوۂ خندق کے موقع پر آزمائش پیش آئی۔ ’صلوٰۃ وسطیٰ‘ کے تحت ہم نماز عصر کی اہمیت کے بعض پہلوؤں کی طرف اشارہ کر چکے ہیں۔ _____ ؂۱ چنانچہ یہود ہی کے متعلق فرمایا ہے کہ ’اَضَاعُوا الصَّلَاۃَ وَاتَّبَعُوا الشَّہَوَاتِ‘ (مریم ۱۹: ۵۹)

    ’رُدُّوہَا عَلَیَّ فَطَفِقَ مَسْحًا بِالسُّوۡقِ وَالْأَعْنَاقِ‘۔ ضمیر مفعول کا مرجع ’الصافنات الجیاد‘ یعنی گھوڑے ہیں۔ لفظ ’مسح‘ قتل کرنے کے معنی میں بھی معروف ہے۔ اور ’مَسْحًا‘ فعل محذوف کی تاکید کے لیے ہے یعنی ’یَمْسَحُ مَسْحًا‘۔ غلبۂ حال کے واقعات دوسروں کے لیے سند نہیں ہوتے: یہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے اس اقدام کی طرف اشارہ ہے جو انھوں نے اس شدید تاثر اور مغلوبیت کی حالت میں کیا۔ انھوں نے فوراً حکم دیا کہ یہ گھوڑے پھر ان کے سامنے حاضر کیے جائیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ گھوڑے جب اپنے تھانوں پر واپس جا چکے تھے تب حضرت سلیمان علیہ السلام پر اس احساس کا غلبہ ہوا کہ یہی گھوڑے ان کے لیے خدا سے غفلت کا باعث ہوئے۔ چنانچہ ان کو پھر واپس لانے کا حکم دیا اور ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پر تلوار مارنے لگے۔ صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک غلبۂ حال کی صورت ہے۔ لفظ ’طفق‘ اس حقیقت کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ آیت سے صرف اتنی بات معلوم ہوتی ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے کچھ ہاتھ چلائے؛ یہ نہیں معلوم ہوتا کہ انھوں نے تمام گھوڑوں کو ختم کر دیا اور ایسا کرنا ممکن بھی نہیں تھا اس لیے کہ تورات سے معلوم ہوتا ہے کہ گھوڑے ہزاروں کی تعداد میں تھے۔ غالباً انھوں نے کچھ ہاتھ چلائے اور پھر متنبہ ہو کر اس سے باز آ گئے ہوں گے ۔۔۔ چونکہ یہ واقعہ ان کی انابت اور اوابیت کا ایک یادگار واقعہ ہے اس وجہ سے قرآن نے اس کا ذکر کیا۔ ویسے یہ واقعہ ہے اسی نوعیت کا جس کا صدور حضرت عمر فاروقؓ سے ہوا جس کی طرف ہم نے اوپر اشارہ کیا ہے۔ غلبۂ حال کے واقعات دوسروں کے لیے سند نہیں ہوتے اس وجہ سے جن صوفیوں نے اس سے گریبان تار تار کرنے کا جواز نکالا ہے انھوں نے محض صوفیانہ نکتہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

  • Javed Ali

    Member January 10, 2023 at 4:03 am

    جزاک اللہ سر۔۔ بات سمجھ میں آگئی

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar January 10, 2023 at 10:54 pm

    اللہ علم و عمل میں برکت دے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register