حضرت عثمان کے آخری دور سے جو چپقلش اور خانہ جنگی شروع ہوئی وہ حضرت علی کی شہادت کے بعد ختم ہو گئی۔ اس کے بعد تقریبا بیس سال کا دور نہایت امن اور خوش حالی اور ترقی کا دور تھا جو حضرت امیر معاویہ کی قیادت میں دیکھنے میں آیا۔ اس کے بعد پھر خانہ جنگی شروع ہوئی جس میں واقعہ کربلا اور عبد اللہ بن زبیر کے ساتھ حکومت کی جنگیں ہوئیں۔ اس کے بعد پھر امن کا طویل دور میسر آیا اور مسلمانوں نے خوب ترقی کی۔ اس کے بعد بنو عباس کا دور آیا جو علم اور مال و دولت کے لحاظ سے نہایت خوش حال دور تھا۔ مسلمانوں کی طاقت کا لوہا ساری دنیا مان رہی تھی ۔ سائنسی علوم میں بھی ترقی عروج پر تھی۔ ادھر اندلس میں بھی مسلمانوں کی حکومت قائم ہو گئی تھی جس نے یورپ کو سائنسی علوم سے متعارف کروایا۔ پھر عثمانی سلطنت قائم ہوئی جس نے یورپ کے ایک حصے اور ایشیا پر حکومت کی۔ یہاں تک کہ وہ دور آیا کہ مسلمانوں کی کوئی قوم عالمی منظر نامے پر موجود نہ رہی۔
قوموں کی تاریخ میں یوں ہی چلتی رہتی ہے۔