Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islamic Sharia 3 Times Divorce On Call But In Extreme Emotions

Tagged: 

  • 3 Times Divorce On Call But In Extreme Emotions

    Posted by Muhammad Aqib on May 20, 2023 at 4:42 am

    AoA

    Meri or Meri wife ki phone call Pey behas hoi or us k bad Unki Mother ne Mobile phone pkr liya or meri or meri saas ki behas hoi or Meri Saas ne talaq ka mutalba kiya or m talaaq ka word sun kr bohat out of mind hogya or jazbaat m call pr 3 words talaaq key nikal gaye or us time Call pr meri saas thi jab words bole or isko 14 din hogye hain or m us talaq se inkaar kr rha hun or rajuh something kr rha hun or mene aik Molvi shb se pocha tou unhe ne kaha ab kuch nh ho skta tum talaq maa ki di tou talaaq b.V ko hi hoti hai or mujhe aik dost ne Ghamdi Sahib ka reference diya or is App key baare m bataya tou maine apni saari story likh di hai word to word.please Ap is ka jawab de den.

    Dr. Irfan Shahzad replied 1 year, 6 months ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • 3 Times Divorce On Call But In Extreme Emotions

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar May 21, 2023 at 2:03 am

    ہمارے نزدیک غصے اور اشتعال میں طلاق نہیں ہوتی جب کہ مرد کا ارادہ طلاق دینے کا نہ ہو۔ یہ فیصلہ شعوری ارادے سے کرنے کا ہے۔ نیز ایک بار میں تین طلاق بھی ایک ہی طلاق قرار دی جا سکتی ہے جب کہ مرد کا ارادہ تین طلاق کا نہ ہو۔

    اس بارے میں رسول اللہ ﷺ ایک مقدمے کا حال روایتوں میں بیان ہوا ہے:

    دوسرامقدمہ رکانہ بن عبد یزید کا ہے ۔ روایتوں کو جمع کرنے سے واقعے کی جو صورت سامنے آتی ہے ، وہ یہ ہے کہ اُنھوں نے اپنی بیوی کو اکٹھی تین طلاقیں دے دیں ۔ پھر نادم ہوئے اور اپنا معاملہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا ۔آپ نے پوچھا : طلاق کس طرح دی ہے؟ اُنھوں نے عرض کیا : ایک ہی وقت میں بیوی کو تین طلاق دے بیٹھا ہوں ۔ آپ نے فرمایا : ارادہ کیا تھا ؟ اُنھوں نے عرض کیا کہ ارادہ تو ایک ہی طلاق دینے کا تھا۔ آپ نے قسم دے کر پوچھا اور اُنھوں نے قسم کھا لی تو آپ نے فرمایا : یہ بات ہے تو رجوع کر لو ، یہ ایک ہی طلاق ہوئی ہے ۔ اُنھوں نے عرض کیا : لیکن میں نے تو ، یا رسول اللہ ، تین طلاق کہا تھا۔ آپ نے فرمایا : میں جانتا ہوں ، تم رجوع کر لو، یہ طلاق دینے کا صحیح طریقہ نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ عورتوں کو طلاق دو تو اُن کی عدت کے لحاظ سے طلاق دو۔”

    حوالہ:

    ابو داؤد ، رقم ۲۱۹۶، ۲۲۰۶۔ ابن ماجہ ، رقم ۲۰۵۱۔ ترمذی ، رقم ۱۱۷۷۔ احمد ، رقم ۲۳۸۳۔ یہ روایتیں سند کے لحاظ سے ضعیف ہیں، لیکن اِن کو جمع کیا جائے تو ضعف کا ازالہ ہو جاتا ہے۔31 ابو داؤد ، رقم ۲۱۹۶، ۲۲۰۶۔ ابن ماجہ ، رقم ۲۰۵۱۔ ترمذی ، رقم ۱۱۷۷۔ احمد ، رقم ۲۳۸۳۔ یہ روایتیں سند کے لحاظ سے ضعیف ہیں، لیکن اِن کو جمع کیا جائے تو ضعف کا ازالہ ہو جاتا ہے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register