خدا کا یہ قانون ذریت ابراہیم کے ساتھ پہلے سے چلا آتا ہے کہ جس سرزمین کو وہ اپنی توحید کے مرکز کے طورپر مخصوص قرار دے دے، وہاں کسی غیر مسلم کو مستقل رہنے کی اجازت نہیں دیتا۔ شرک و کفر اور الحاد کے مقابلے میں ایک مرکز خدا کا موجود رہنا قابل فہم ہے۔
یہ قانون بائیبل میں بھی بیان ہوا ہے۔ بنی اسرائیل کے لیے فلسطین کے علاقے کو مرکز توحید کے طور پر مخصوص کیا گیا تھا اور پھر بنی اسمعیل کے لیے حجاز کے علاقے کو مرکز توحید کے طور پر مخصوص کیا گیا۔
قرآن مجید میں یہود و نصاری کے خلاف جنگی کارروائی نہ کرنے کی بات کی گئی ہے کہ اگر وہ دشمنی سے باز آ جائیں تو محکوم بن کر رہیں اور جزیہ ادا کریں۔ لیکن یہ حکم نہیں ہے کہ اس کے بعد انھیں وہاں سے نکالا نہیں جائے گا۔ ایسی کوئی ممانعت نہیں۔ جب تک وہ رہیں محکوم بن کر رہے اور جب حکومت نے چاہے خدا کے اصل قانون کے مطابق انھیں وہاں سے نکال دیا۔