Forums › Forums › Islamic Sharia › Inheritance Of An Orphaned Grandchild (female) – Specific Case In One Hadith
Tagged: Inheritance
-
Inheritance Of An Orphaned Grandchild (female) – Specific Case In One Hadith
Posted by Abdur Rahman on January 10, 2024 at 8:08 pmالسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر کسی کی صرف دو بیٹیاں ہوں ، ایک پوتی ہو اور ایک بہن ہو تو تو ان میں وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟
Abdur Rahman replied 10 months, 1 week ago 3 Members · 18 Replies -
18 Replies
-
Inheritance Of An Orphaned Grandchild (female) – Specific Case In One Hadith
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar January 11, 2024 at 12:00 amیعنی مرنے والے کی دو بیٹیاں ہیں اور ایک مرحوم بیٹا تھا۔ جائیداد ایک نسبت دو سے ان تینوں میں تقسیم ہوگی۔ بیٹے کے لیے دو حصے جو اس کی بیٹی یعنی مرنے والے کی پوتی کو ملیں گے اور بیٹیوں کا ایک ایک حصہ ہوگا۔ بہن کا کوئی حصہ نہیں ہے۔
جائیداد کے چار حصے ہوں گے جن میں دو بیٹے کو یعن پوتی کو اور ایک ایک بیٹیوں کو ملے گا۔
-
Abdur Rahman
Member January 11, 2024 at 12:38 amشکریہ جزاک اللہ
کیا یہی صورت اس وقت اختیار نہیں کرنا چاہیے جب صرف ایک بیٹی اور ایک پوتی اور ایک بہن ہو؟ یعنی مرحوم بیٹے کا حصہ پوتی کو دیا جائے اور بہن کو نہ دیا جائے۔ آپ کے بیان کے مطابق اس صورت میں بھی یہی طریقہ ہونا چاہیے۔ لیکن ایک حدیث میں اس طریقہ سے تقسیم نہیں کیا گیا جس کو غامدی صاحب نے بھی ذکر کیا ہے؟
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar January 11, 2024 at 1:49 amکوئی حوالہ دیجیے غامدی صاحب کے بیان کا تاکہ دیکھا جا سکے۔
-
Abdur Rahman
Member January 11, 2024 at 1:58 amغامدی ایپ میں “یتیم پوتی کی وراثت” والے باب میں دیکھیے۔
-
Abdur Rahman
Member January 11, 2024 at 2:06 amغامدی صاحب کا حدیث پر جو کام ہے اس میں یتیم پوتی کی وراثت والے باب میں یہ حدیث ذکر کی ہے:
عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، عَنِ امْرَأَةٍ تَرَكَتْ ابْنَتَهَا، وَابْنَةَ ابْنِهَا، وَأُخْتَهَا؟ فَقَالَ: النِّصْفُ لِلِابْنَةِ، وَلِلْأُخْتِ النِّصْفُ، وَقَالَ: ائْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ، فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنِي، قَالَ: فَأَتَوْا ابْنَ مَسْعُودٍ۱، فَأَخْبَرُوهُ بِقَوْلِ أَبِي مُوسَى، فَقَالَ: لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ، لَأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضَاءِ رَسُولَ اللهِ ﷺ: «لِلِابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ۲». فَأَتَوْا أَبَا مُوسَى، فَأَخْبَرُوهُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ مَا دَامَ هَذَا الْحَبْرُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ.
-
-
Umer
Moderator January 11, 2024 at 2:55 amPlease refer to the following article:
-
Abdur Rahman
Member February 10, 2024 at 6:17 amالسلام علیکم محترم بھائی! مذکورہ حدیث کی کوئی وضاحت ابھی تک سامنے نہیں آئی۔ کیا میرا انتظار ختم ہوگا
-
Umer
Moderator February 12, 2024 at 5:22 amI have forwarded it to Hassan Sahab but please also feel free to register for the next Ask Ghamidi Live Session and ask this question personally to Ghamidi Sahab:
-
Abdur Rahman
Member February 12, 2024 at 5:30 amشکریہ محترم
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar January 11, 2024 at 3:18 amok i see
-
Abdur Rahman
Member January 16, 2024 at 2:33 amالسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم ڈاکٹر صاحب اگر آپ نے وہ حدیث دیکھ لی ہے تو برائے مہربانی واضح فرما دیں مسئلہ کا کیا حل ہوگا۔
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 11, 2024 at 12:18 am@UmerQureshi saheb kindly send this query to Hassan saheb
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 14, 2024 at 12:03 amایک بیٹی کے ساتھ پوتی یا پوتیاں ہوں تو وہ بیٹی کا حصہ دینے کے بعد پوتیوں کو ترکے کا چھٹا حصہ دیا جائے گا تاکہ دو تہائی پورا ہو جائے۔ اور بقیہ بہن کو دے دیا جائے گا۔
یہاں پوتیوں کو دوسری بیٹی مان لیا گیا ہے۔
دو یا دو سے زائد بیٹیوں کے ساتھ پوتیاں ہوں تو بیٹیوں کو دو تہائی حصہ دے کر تر باقی ترکہ پوتیوں اور بہن میں برابر تقسیم کر دیا جائے گا۔
-
Abdur Rahman
Member February 14, 2024 at 2:28 amجزاک اللہ، بہت شکریہ۔ اس حدیث کے بارے میں کیا خیال ہے؟ “ألحقوا الفرائض بأهلها، فما بقي فلأولى رجل ذكر” اس کے مطابق تو اہل فروض کو ان کا حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے وہ قریبی مذکر رشتہ دار کو ملے گا۔
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 15, 2024 at 12:28 amہمارے نزدیک پوتے نواسے اہل فروض میں شامل ہیں جیسے دادا دادی نانا نانی اہل فروض میں شامل ہیں۔
-
Abdur Rahman
Member February 15, 2024 at 2:33 amمذکورہ مثال میں آپ نے بیٹیوں کو دو تہائی دینے کے بعد جو پوتی اور بہن میں تقسیم کیا ہے تووہ قرآن میں بیان کردہ حصہ نہیں تھا بلکہ باقی بچا ہوا حصہ ہی آپ نے دیا ہے۔ اس لیے اس مثال میں انہیں اصحاب فروض نہیں کہا جائے گا۔
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 15, 2024 at 10:14 pmجی ہاں۔ تاہم نواسے نواسیاں پوتے پوتیاں اور بہن بھایی اولاد کی غیر موجودگی میں بمنزلہ اولاد ہیں۔ ان کے ہوتے ہوئے کسی اور قربی مرد کو ترکے میں سے حصہ نہیں دیا جائے گا۔
-
Abdur Rahman
Member February 15, 2024 at 10:39 pmجزاک اللہ بہت شکریہ۔ ایک ضمنی سوال۔ آپ نے فرمایا نواسے نواسیاں بھی اولاد کی عدم موجودگی میں وارث ہوں گی۔ باقی علماء اس اصول کی روشنی میں کہ “من أدلى بأنثى لا يرث” انہیں وارث نہیں سمجھتے۔ اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟
-
Sponsor Ask Ghamidi