Forums › Forums › Sources of Islam › List Of Sunnah
Tagged: Sunnah
-
List Of Sunnah
Posted by Uwais Subhan on February 26, 2024 at 2:57 pmالسلام علیکم
برا اے مہربانی
فرمائے کیا چیز سنه ہے اور یہ گنتی میں کتنی ہے 10 یہ 15 یہ 20
بڑی مہربانی ہوگی
Dr. Irfan Shahzad replied 8 months, 3 weeks ago 2 Members · 4 Replies -
4 Replies
-
List Of Sunnah
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 26, 2024 at 10:46 pmغامدی صاحب اپنی کتاب میزان میں لکھتے ہیں::
سنت سے ہماری مراد دین ابراہیمی کی وہ روایت ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کی تجدید واصلاح کے بعد اور اُس میں بعض اضافوں کے ساتھ اپنے ماننے والوں میں دین کی حیثیت سے جاری فرمایا ہے ۔ قرآن میں آپ کو ملت ابراہیمی کی اتباع کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ روایت بھی اُسی کا حصہ ہے۔ارشاد فرمایا ہے:
ثُمَّ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ اِبْرٰھِیْمَ حَنِیْفًا، وَ مَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ .(النحل۱۶: ۱۲۳)
یعنی دین کو ٹھیک اُس طریقے پر قائم کر دو، جہاں ابراہیم علیہ السلام نے اُسے چھوڑا تھا۔ چنانچہ تمھارے عقائد و اعمال میں نہ شرک کا کوئی شائبہ ہونا چاہیے اور نہ یہود و نصاریٰ اور مشرکین عرب کی بدعتوں کا۔ تم نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور دوسرے تمام دینی اعمال اور رسوم و آداب کو ہر آمیزش سے پاک کرکے بالکل اُسی صورت میں جاری کرو، جس طرح وہ ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں انجام دیے جاتے تھے۔ حلال و حرام کے معاملے میں بھی ہر چیز ٹھیک اپنی اصل پر آجانی چاہیے اور ہر شخص پر واضح ہو جانا چاہیے کہ ملت ابراہیم کے پیرو درحقیقت تمھی ہو، تمھارے مخالفین کا ابراہیم علیہ السلام اور اُن کی ملت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہاں یہ امر ملحوظ رہے کہ دین کا جو حصہ اِس وقت سنت کہلاتا ہے، وہ اِسی حکم کے تحت جاری کیا گیا ہے، لہٰذا اُسی طرح واجب الاطاعت ہے، جس طرح قرآن کی دوسری ہدایات واجب الاطاعت ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اِس کی تجدید و اصلاح اور اِس میں بعض اضافوں کے ساتھ اِس کے جو احکام مسلمانوں کے اجماع اور تواتر سے منتقل ہوئے ہیں، وہ یہ ہیں: ۱۔ نماز۔ ۲۔ زکوٰۃ اور صدقۂ فطر۔ ۳۔ روزہ و اعتکاف۔ ۴۔ حج و عمرہ۔ ۵۔ قربانی اور ایام تشریق کی تکبیریں۔ ۶۔ نکاح و طلاق اور اُن کے متعلقات۔ ۷۔حیض و نفاس میں زن و شو کے تعلق سے اجتناب۔ ۸۔ سؤر، خون، مردار اور خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیے گئے جانور کی حرمت۔ ۹۔ اللہ کا نام لے کر جانوروں کا تذکیہ۔ ۱۰۔ اللہ کا نام لے کر اور دائیں ہاتھ سے کھانا پینا۔ ۱۱۔ ملاقات کے موقع پر ’السلام علیکم‘ اور اُس کا جواب۔ ۱۲۔ چھینک آنے پر ’الحمدللہ‘ اور اُس کے جواب میں ’یرحمک اللہ‘۔ ۱۳۔مونچھیں پست رکھنا۔ ۱۴۔ زیر ناف کے بال کاٹنا۔ ۱۵۔ بغل کے بال صاف کرنا۔ ۱۶۔ بڑھے ہوئے ناخن کاٹنا۔ ۱۷۔ لڑکوں کا ختنہ کرنا۔ ۱۸۔ ناک، منہ اور دانتوں کی صفائی۔ ۱۹۔ استنجا۔ ۲۰۔ حیض و نفاس کے بعد غسل۔ ۲۱۔ غسل جنابت۔ ۲۲۔میت کا غسل۔ ۲۳۔ تجہیز و تکفین۔ ۲۴۔ تدفین۔ ۲۵۔ عید الفطر۔ ۲۶۔ عید الاضحی۔
’’پھر (یہی وجہ ہے کہ ) ہم نے تمھاری طرف وحی کی کہ اِسی ابراہیم کے طریقے کی پیروی کرو، جو بالکل یک سو تھا اور مشرکوں میں سے نہیں تھا۔‘‘
اِس ذریعے سے جو دین ہمیں ملا ہے ،وہ یہ ہے :
عبادات
۱۔ نماز ۔۲۔ زکوٰۃ اور صدقۂ فطر ۔۳۔ روزہ و اعتکاف ۔۴۔ حج و عمرہ ۔۵۔ قربانی اور ایام تشریق کی تکبیریں ۔
معاشرت
۱۔ نکاح و طلاق اور اُن کے متعلقات ۔ ۲۔حیض و نفاس میں زن و شو کے تعلق سے اجتناب۔
خور و نوش
۱۔ سؤر ، خون ، مردار اور خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیے گئے جانور کی حرمت ۔ ۲۔ اپنا اور جانور کا ‘رجس’دور کرنے کے لیےاللہ کا نام لے کراُس کا تذکیہ ۔
رسوم و آداب
۱۔ اللہ کا نام لے کر اور دائیں ہاتھ سے کھانا پینا ۔ ۲۔ ملاقات کے موقع پر ’السلام علیکم ‘اور اُس کا جواب۔۳۔ چھینک آنے پر ’الحمد للّٰہ‘ اور اُس کے جواب میں ’یرحمک اللّٰہ‘ ۔ ۴ ۔مونچھیں پست رکھنا۔ ۵۔ زیر ناف کے بال کاٹنا۔ ۶۔بغل کے بال صاف کرنا۔ ۷۔ بڑھے ہوئے ناخن کاٹنا۔ ۸۔لڑکوں کا ختنہ کرنا ۔۹۔ ناک ،منہ اور دانتوں کی صفائی۔ ۱۰۔استنجا۔ ۱۱۔ حیض و نفاس کے بعد غسل۔ ۱۲۔غسل جنابت۔ ۱۳۔میت کا غسل۔ ۱۴ ۔تجہیز و تکفین ۔۱۵۔تدفین ۔۱۶ ۔عید الفطر ۔ ۱۷۔عید الاضحی ۔
سنت یہی ہے اور اِس کے بارے میں یہ بالکل قطعی ہے کہ ثبوت کے اعتبار سے اِس میں اور قرآن مجید میں کوئی فرق نہیں ہے ۔وہ جس طرح صحابہ کے اجماع اور قولی تواتر سے ملا ہے ،یہ اِسی طرح اُن کے اجماع اور عملی تواتر سے ملی ہے اور قرآن ہی کی طرح ہر دور میں مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہوتی ہے۔ لہٰذا اِس کے بارے میں اب کسی بحث و نزاع کے لیے کوئی گنجایش نہیں ہے۔
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 26, 2024 at 10:47 pmتفصیل کے لیے کتاب کا مطالعہ کیجے
-
Uwais Subhan
Member March 2, 2024 at 3:51 pmاپنے جو یہ 26 سنت عرض کی ہے انکا حوالہ دیجئے برا اے مہربانی قرآن اور حدیث سے
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar March 2, 2024 at 10:58 pmیہ سنت متواترہ سے اخذ کردہ ہیں۔ مسلمانوں کے علم و عمل میں یہ ثابت شدہ ہیں۔ ان کا حوالہ مسمانوں کا متواتر علم و عمل ہے۔
تاہم حوالہ درکار ہے تو بخآری اور مسلم کی فہرست دیکھ لیجیے نیز کتب فقہ پر نظر ڈال کیجیے۔ سبھی انکا ذکر کرتے ہیں۔
Sponsor Ask Ghamidi