-
مسند احمد کی حدیث پر استاد محترم کا بیان
السلام علیکم،
میرے اپنے محترم بھائی جان سے مذہبی معاملات میں مباحثے چلتے رہتے ہیں، کیونکہ میں غامدی صاحب کے مکتبہ فکر سے متاثر ہوں جب کہ، میرے بڑے بھائی روایتی فکر سے متاثر ہیں. حال ہی میں، میری ان سے موسیقی کو لے کر بہث ہو گئی، میں نے ان کو غامدی صاحب کی یہ ویڈیو دکھائی جس پر ان کا جواب تھا کہ، یہ حدیث (مسند احمد ٤٥٣٥)، یہاں پر ختم ہوجاتی ہے، کہ ابن عمر (ر) نے فرمایا “میں نے نبی ص کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا، اور اس سے مراد محض یہ تھا کہ نبی (ص) نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں نہ کہ انہوں نے ابن عمر کو یہ کہا کہ تم ذرا خیال رکھنا اور خود کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں، بھائی نے مزید یہ کہا کہ “اس حدیث میں کہاں لکھا ہے کہ ساتھی نافع (ر) کو سننے کی اجازت تھی، بلکہ اس میں تو یہ ہے کہ ان دونوں نے راستہ ہی بدل لیا، تاکے دور ہوجائیں.”
اس پر مجھے انہیں کیا جواب دینا چاہیے؟ مزید انہوں نے کچھ احادیث پیش کیں، جس سے انہوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ موسیقی حرام ہے (دف کے علاوہ). اب مجھے معلوم ہے کہ، دین کو دیکھنے کے اصل ذرائع قرآن و سنت ہیں، مگر میں انہیں احادیث کے ذریعہ سے کیسے قائل کروں کہ موسیقی (دف کے علاوہ بھی) حلال ہے؟
بہت شکریہ.
Sponsor Ask Ghamidi