Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Quran 33:32 – Ijma On Applicability Of This Verse On All Muslim Women

Tagged: , , ,

  • Quran 33:32 – Ijma On Applicability Of This Verse On All Muslim Women

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar July 25, 2024 at 11:31 pm

    جن عورتوں کو اپنے سکینڈل بنانے کے ایسے حالات جب پیش ٓآ جاءیں تو وہ انھیں بھی ان ہدیات سے رہنماءی حاصل کرنی چاہیے۔

    بغیر ایسے حالات پیدا ہوءے یہ احکام ازواج مطہرات کو بھی نہیں دیے گءے، تو عام خواتین کو بھی نہیں دیے جاءیں گے۔

    ازواج مطہرات کو یہ حالات تہمت سے بچانے کے لیے تھے۔ دلوں کی پاکیزگی کی وضاحت علما نے کی ہے کہ اس سے مراد ازواج مطہرات اور صحابہ میں روحانی ماں اور روحانی بیٹوں کا تعلق پیدا کرنا تھا کیوں کہ ازواج مطہرات اب مومنوں کی ماءیں تھیں، یہ حقیقی تعلق نہیں تھا اس لیے اس کے لیے مزید اہتمام کی ضرورت تھی۔

    اجماع کا دعوی درست نہیں ہے۔ حجاب کے یہ احکام عام صحابیات نے اختیار نہیں کیے۔

    امام ابوجعفر الطحاوی (وفات ۳۲۱ھ) ایک حدیث کا محل واضح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

    قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ: فَكُنَّ أُمَّهَاتُ الْمُؤْمِنِينَ قَدْ خُصِصْنَ بِالْحِجَابِ مَا لَمْ يُجْعَلْ فِيهِ سَائِرُ النَّاسِ مِثْلَهُنَّ. (شرح معانی الآثار ۴ / ۳۳۴)

    ’’امہات المومنین پر خاص طور پر حجاب کی پابندی لازم کی گئی، جس میں باقی تمام عورتیں ان کے مانند نہیں ہیں۔“

    ابن بطال لکھتے ہیں:

    وفيه: أن الحجاب ليس بفرض على نساء المؤمنين، وإنما هو خاص لأزواج النبي، كذالك ذكره اللّٰه في كتابه بقوله: ﴿وَاِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْـَٔلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ﴾.(ابن بطال، شرح صحیح البخاری ۶ / ۳۵)

    ’’اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عام مسلمان خواتین پر حجاب فرض نہیں ہے، بلکہ یہ پابندی صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس آیت میں یہی بات بیان فرمائی ہے کہ ’وَاِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْـَٔلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ‘۔“

    ایک اور حدیث کے تحت بھی قاضی ابو عبد اللہ کا یہی قول نقل کرتے ہیں:

    قال القاضي أبو عبد اللّٰه بن المرابط: الاستتار للنساء سنة حسنة، والحجاب على أزواج النبي ﷺ فريضة. (اکمال المعلم ۴ /۲۸۳ )

    ’’قاضی ابو عبد اللہ المرابط کہتے ہیں کہ عام خواتین کے لیے اپنے جسم کو ڈھانپنا ایک بہت پسندیدہ طریقہ ہے، جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج پر حجاب فرض تھا۔“

  • MOHAMMAD MOINUDDIN HYDER

    Member July 31, 2024 at 9:28 am

    @Irfan76 shiek jo apne last line me mention Kiya hai qazi Abdullah ka qaul k

    Aam aurton ke liye jisan dhanka mustahab aur ummahat k liye farz hai?

    Hijab se Murad curtin hai na jo gharo me latkaya jata hai hai parda ? Us se jism ko chupane ka kya talluq yani agar aj koi muslam khatoon jisam ku chupaye bagair bahar aajaye to gunahgar nhi hogi? Shayd mujhe samjhne me koi ghalti hui hai ,islah farmaiye last sentence ko samjh ne me

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar July 31, 2024 at 9:08 pm

    قاضی صاحب یہاں حجاب سے مراد ستر نہیں لے رہے وہ تو سب ہر فرض ہے ہی یہاں حجاب مراد ہے جس میں پورا جسم ڈھانپا جاتا ہے۔ اس کے علاؤہ حجاب گھروں میں پردہ لٹکانے کے مفہوم میں بھی قرآن میں استعمال ہوا ہے۔ یہاں مگر قاضی صاحب جسم کا حجاب مراد لے رہے ہیں۔ پورے جسم کو کپڑوں کے علاؤہ کسی چادر وغیرہ سے ڈھانپنے کے بارے میں۔ وہ کہ رہے ہیں کہ عام خواتین کے لیے اچھا ہے لیکن ازواج مطہرات ہر یہ فرض تھا۔

    • MOHAMMAD MOINUDDIN HYDER

      Member August 18, 2024 at 5:34 am

      @Irfan76

      إِذَا ضَرَبْتُمْ فِى ٱلْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُواْ مِنَ ٱلصَّلَوٰةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ ۚ إِنَّ ٱلْكَٰفِرِينَ كَانُواْ لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا

      When you travel through the land, it is permissible for you to shorten the prayer1—˹especially˺ if you fear an attack by the disbelievers. Indeed, the disbelievers are your sworn enemies.

      Mazkurah ayat me dushman k khauf k waqt qasar ki targheb di magar iske baad b umar (RA) ne khatra qatam hone baad k waqt jab Nabi se pucha to unhe tab b qasar ki gunjaaish batai!

      Is se ye istedelaal kiya gaya hai k jo surah ahzab me munafiqen aur unke ashrar ka mahel tha wo is ayat me b dushman k khauf ka mahel tha ,lekin ye bus us waqt ki halat ko Zahir karna tha ,na ke hukm ko mashrut ya kisi khaas mahel se maqsoos karna , isliye wo akham hatmi hai jis tarah qasar ki gujaish b hatmi hai safar me !

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 20, 2024 at 1:00 am

    نماز کے قصر کی وجہ خوف نہیں، نماز میں پیش آنے والی کیفیت ہے جو نماز ادا کرنے کو مشکل بنا دیتی ہے۔ نماز میں مشقت پیش آنا، یہ اس حکم کی حقیقت ہے جس کی ایک صورت جنگ کا خوف ہے۔ یہی مشقت جب سفر میں پیش آئی تو آپؐ نے حکم کی حقیقت کو پیش نظر رکھ کر اس کا اطلاق سفر میں نماز ادا کرنے پر کیا۔

    جلباب کا یہ معاملہ نہیں۔ وہ اوباشوں کا ستانا ہی اصل وجہ تھی۔ وہ وجہ ہوگی تو حکم بھی لاگو ہوگا ، نہین ہوگی تو نہیں ہوگا۔

You must be logged in to reply.
Login | Register