Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Youth And Islam Masturbation In The Context Of Tazkiya

Tagged: 

  • Masturbation In The Context Of Tazkiya

    Posted by Ali Rafay on September 29, 2025 at 2:14 am

    السلام علیکم، میرا سوال مشت زنی کے بارے میں ہے۔ میں نے غامدی صاحب کی کتاب مقامات میں “حفظِ فروج” کے عنوان کے تحت یہ موضوع پڑھا ہے اور اس پر اس ایپ میں بھی مختلف مباحث دیکھے ہیں جن سے کئی مغالطے دور ہوگئے ہیں۔ لیکن میرا سوال یہ ہے کہ غامدی صاحب سمیت کئی علما کے مطابق دین کا بنیادی مقصد تزکیہ اور پاکیزگی ہے۔ جو بھی عمل اس تزکیہ یا پاکیزگی کو متاثر کرے گا، وہ دین کے مزاج کے خلاف شمار ہوگا۔

    مثال کے طور پر زیرِ ناف بال صاف نہ کرنا اور ناخن نہ کاٹنا بذاتِ خود کوئی اخلاقی برائی نہیں، لیکن چونکہ ان کا تعلق پاکیزگی سے ہے اس لیے ان کے بارے میں واضح ہدایت دی گئی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ مشت زنی کو کس طرح پاکیزگی اور تزکیہ کے اسی فریم میں سمجھا جائے؟ اور اگر یہ اس تصور میں نہیں آتی تو کیا اسے دین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ایک عمل نہیں مانا جائے گا؟

    Dr. Irfan Shahzad replied 1 day, 20 hours ago 2 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • Masturbation In The Context Of Tazkiya

    Dr. Irfan Shahzad updated 1 day, 20 hours ago 2 Members · 3 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar September 29, 2025 at 6:58 am

    اگر جسم سے یہ پانی نکالنا پاکیزگی کے خلاف سمجھا جائے تو اسے نکاح کے بعد مباشرت کے عمل میں بھی پاکیزگی کے خلاف سمجھا چاہیے۔

    اسے بول و براز کے زمرے میں رکھیے تو بات سمجھ آ جائے گی۔ جسم کی کچھ نجاستوں اور فاضل مادوں کو نکالنا صحت و پاکیزگی کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ یہ معاملہ بھی اس میں شامل سمجھا جا سکتا ہے۔

    • Ali Rafay

      Member September 29, 2025 at 7:58 am

      نکتہ واضح ہوا لیکن بول و براز یا غیر اختیاری طور پر احتلام ہونے اور مشت زنی کے نتیجے میں اختیاری طور پر (یعنی اک لت کے نتیجے میں) پانی خارج کرنے میں فرق ہے۔ اور میرے خیال میں اس کا اک نفسیاتی اثر بھی ہے۔جب کوئی شخص اس لت میں ملوث ہوتا ہے تو وہ یہاں تک نہیں رکتا بلکہ اس کیلئے اس سے آگےبڑھ کر پورن کی لت کی طرف بڑھنے میں کوئی تردد نہیں ہو گا۔ اور جیسا کہ دین نے بدکاری کی طرف کھلنے والے ہر دروازے کو بند کیا ہے اس طرح اس عمل کو دروازہ تو نہیں لیکن اک چھوٹی کھڑکی تو کہا ہی جا سکتا ہے

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar September 30, 2025 at 4:11 am

    یہی بات حلال مباشرت کے بارے میں کہی جا سکتی ہے کہ اس کے بعد آدمی اپنی شہوت کو بڑھاتا چلا جائے گا۔ چنانچہ کئی شادی شدہ لوگ زنا کاری بھی نہیں چھوڑتے۔

    جنسی رغبت ایسے ہی فطری چیز ہے جیسے بھوک پیاس۔ بھوکے آدمی نے دوسرے کا مال چھین کر کھانا ہے یا اپنی روزی پیدا کرنی ہے یہ اس کی تربیت اور ضمیر پر منحصر ہے۔ یہی معاملہ جنسی تسکین کا ہے چاہے وہ خود لذتی ہو مباشرت۔

You must be logged in to reply.
Login | Register