Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Quran 24:23-26 – Context Of Al-Khabesaat Lil-khabeseen (الخبیثات للخبیثین)

Tagged: ,

  • Quran 24:23-26 – Context Of Al-Khabesaat Lil-khabeseen (الخبیثات للخبیثین)

    Posted by Muhammad Ikrama on September 5, 2025 at 10:33 am

    قدیم مفسرین نے سورۂ نور کی آیات 23 تا 26 کے سیاق کی روشنی میں “الخبیثات للخبیثین” کو گندی باتوں / تہمتوں کے ساتھ جوڑا ہے، جبکہ جاوید احمد غامدی صاحب اسے عورتوں پر محمول کرتے ہیں۔
    قدیم مفسرین کے نزدیک قرائن یہ ہیں:
    1. آیات 23–24 کا سیاق: وہاں ان پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانے والوں کا ذکر ہے، اور زبان و ہاتھ پاؤں کی گواہی کا ذکر ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اصل موضوع “گفتگو اور تہمت” ہے، نہ کہ مرد و عورت کا باہمی تعلق۔

    2. آیت 26 “خبیث کلمات خبیث لوگوں کے لیے” اور “طیبات طیب لوگوں کے لیے” → یہاں مراد کردار نہیں بلکہ کلمات/تہمتیں ہیں، یعنی جھوٹے الزامات برے لوگوں کے لائق ہیں اور پاکیزہ باتیں پاک لوگوں کے لائق ہیں۔ جیسے ہمیں بھی کسی کو تسلی دینی ہو تو کہتے ہیں “گھٹیا لوگ ہی گھٹیا باتیں کرتے ہیں, تو آپ پریشان نہ ہو”.
    3. أُو۟لَـٰٓئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ(یہ لوگ اس بات سے بری ہیں جو یہ لوگ کہتے ہیں) یہ جملہ صاف بتاتا ہے کہ گفتگو کا مرکز “یقولون” (لوگ جو کہتے ہیں، یعنی تہمتیں اور الزامات) ہے۔
    اسی وجہ سے قدیم مفسرین نے “الخبیثات للخبیثین” کو گندی باتوں/تہمتوں کے مفہوم میں لیا ہے، نہ کہ عورتوں یا مردوں کے ساتھ۔

    تفصیل سے وضاحت کیجئے!

    شکریہ

    Dr. Irfan Shahzad replied 2 weeks, 4 days ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • Quran 24:23-26 – Context Of Al-Khabesaat Lil-khabeseen (الخبیثات للخبیثین)

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar September 13, 2025 at 8:00 am

    قدیم مفسرین کے ہاں دونوں اقوال موجود ہیں۔ کچھ نے اسے مرد اور عورتیں ہی مراد لیا ہے۔ مجاہد اور حبیب ابن ثابت سے بھی یہ مروی ہے۔:

    «موسوعة التفسير المأثور» (15/ 524):

    «52782 – ومجاهد بن جبر-من طريق القاسم بن أبي بَزَّة- في قوله: {والخبيثون للخبيثات} قال: الخبيثون من القوم للخبيثات من النساء. (ز)»

    «موسوعة التفسير المأثور» (15/ 525):

    «52788 – وحبيب بن أبي ثابت، {الخبيثات للخبيثين}، قال: الخبيثات مِن الناس للخبيثين من الناس. (ز)»

    خبیثوں کے ساتھ خبیثات اور طیبون کے ساتھ طبیات ایک ہی جنس سے ہیں۔ اگر یہاں مغایرت مقصود ہوتی تو صراحت لازمی تھی۔ بغیر قرینے کے ان سے کلمات مراد لینا درست نہیں ہو سکتا۔ یہ مردوں اور عورتوں ہی سے متعلق بات ہو رہی ہے۔ یوم قیامت کے سیاق میں یہ والنفوس زوجت ہی کا یہ بیان ہے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register