-
ختمِ نبوت اور اس کے جھوٹے دعویدارکے بارے میں دینی احکام
محترم غامدی صاحب کے مطابق تین صورتیں ہیں
پہلی یہ کہ قرآن کے مطابق محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور دوسرے پیغمبر کے آنے کا کوئی امکان ہی نہیں، دوسرا یہ کہ کوئی شخص جھوٹ بول رہا ہے اسے کوئی الہام نہیں ہوا اور تیسرا یہ کہ وہ شخص کسی ذہنی بیماری کا شکار ہے ۔ اس کے ساتھ غامدی صاحب کہتے ہیں کہ ذہنی بیمار شخص کے ساتھ تو بحث کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور ایسے شخص کی تو اصل جگہ شفاء خانہ ہے اور جھوٹ کا فیصلہ اللہ آخرت میں کر دیگا ہم بحیثیت انسان اس کے باطن کے بارے میں فیصلہ کیسے کرسکتے ہیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ جب قرآن کے مطابق نئی نبوت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تو اس کا مطلب تو یہ نکلنا چاہیے کہ جو نبوت کا دعوے دار ہے وہ جھوٹ بول رہا ہے ۔ اور اس حوالے سے سیدنا صدیق اکبر رض کا جھوٹے نبوت کے دعویداروں کے خلاف جہاد کو اس اپر دیئے گئے اصولوں پر کیسے درست کہا جاسکتا ہے۔
شکریہ
Sponsor Ask Ghamidi