Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums World Religions تورات میں نماز کا ذکر

  • تورات میں نماز کا ذکر

    Posted by Sameer Ahmad on October 5, 2024 at 8:27 am

    جناب امین احسن اصلاحی صاحب سورہ بینہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں: “اسی طرح انھیں نماز اور زکوٰۃ کا بھی حکم دیا گیا تھا لیکن نماز انھوں نے، جیسا کہ سورۂ بقرہ کی تفسیر میں وضاحت ہو چکی ہے، بالکل ہی ضائع کر دی یہاں تک کہ تورات میں اس کا ذکر بھی باقی نہیں رہا۔ تورات میں قربانی کا ذکر آتا ہے لیکن نماز کا ذکر بمنزلہ صفر ہے۔” اس سے پتہ چلتا ہے کہ تورات میں تحریفات ہوئی ہیں۔ جبکہ دوسری طرف میزان میں، کتابوں پر ایمان کے باب میں، جناب جاوید احمد غامدی صاحب لکھتے ہیں کہ تورات اگرچہ پانچویں صدی قبل مسیح میں دوبارہ ترتیب دی گئی لیکن حضرت عیسی علیہ السلام نے بھی اس کی تصویب فرما دی تھی اور قرآنِ مجید نے بھی بعد ازاں اس کی تصدیق کی۔ سوال یہ ہے کہ اگر تورات میں تحریف ہو چکی تھی تو حضرتِ عیسی علیہ السلام نے اُسے کیوں درست نہ فرمایا اور قرآنِ مجید نے اس طرف کیوں اشارہ نہ کیا کہ اصل تورات میں نماز کا ذکر تھا اور اگر تورات میں تحریف نہیں ہوئی تو جناب امین احسن اصلاحی صاحب کا یہ اندازہ کس قدر درست ہے؟

    Dr. Irfan Shahzad replied 1 week, 2 days ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • تورات میں نماز کا ذکر

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar October 5, 2024 at 10:05 pm

    اس بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ تورات میں نماز کا ذکر کس حد تک تھا۔ البتہ نماز کا ذکر اس کے ارکان کی صورت میں موجود ہے۔

    نماز چوں کہ انبیا کی ایک جاری سنت تھی اس کا ذکر اجمالی انداز ہی میں کیا گیا ہے خدا کی کتابوں میں۔

    عیسی علیہ السلام کے وقت تورات میں ایسی کوئی تحریف نہیں ہوئی تھی۔ جو کچھ ہوا ہے ان کے بعد ہوا ہے۔

    نماز کی تاریخ پر غامدی صاحب کی کتاب میزان سے یہ اقتباس دیکھیے۔

    https://www.javedahmedghamidi.org/#!/mizan/5aa6a4315e891e8f44a45788?chapterNo=4&subChapterNo=0&subChsecNo=0&lang=ur

You must be logged in to reply.
Login | Register