Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions سونا ہے نماز کا طریقہ اللہ نے اتارا ہے

  • سونا ہے نماز کا طریقہ اللہ نے اتارا ہے

    Posted by Iqbal Shaikhji on October 10, 2024 at 2:14 am

    اسلام علیکم

    کیا یہ سحی ہے کہ نماز کا طریقہ اللہ نے پسند فرمایا اور حضرت جبرئیل علیہ السلام کے زریعے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو سیکھایا گیا ؟

    Dr. Irfan Shahzad replied 1 month, 1 week ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • سونا ہے نماز کا طریقہ اللہ نے اتارا ہے

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar October 10, 2024 at 6:50 am

    نماز کا طریقہ اللہ ہی نے انبیا کو سکھایا ہے۔ حضرت ابراہیم سے ان کی اوالاد میں نماز رائج تھی مگر اس میں کچھ بدعات شامل ہو گئی تھیں اور زیادہ تر لوگ نماز سے غافل ہو گئے۔ حضرت جبرائیل نے بناز کے اوقات کی تعلیم رسول اللہ ﷺ کو دوبارہ دی۔

    (مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثني عبد الرحمن بن فلان بن ابي ربيعة، قال ابو داود: هو عبد الرحمن بن الحارث بن عياش بن ابي ربيعة، عن حكيم بن حكيم، عن نافع بن جبير بن مطعم، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” امني جبريل عليه السلام عند البيت مرتين، فصلى بي الظهر حين زالت الشمس وكانت قدر الشراك، وصلى بي العصر حين كان ظله مثله، وصلى بي يعني المغرب حين افطر الصائم، وصلى بي العشاء حين غاب الشفق، وصلى بي الفجر حين حرم الطعام والشراب على الصائم، فلما كان الغد صلى بي الظهر حين كان ظله مثله، وصلى بي العصر حين كان ظله مثليه، وصلى بي المغرب حين افطر الصائم، وصلى بي العشاء إلى ثلث الليل، وصلى بي الفجر فاسفر، ثم التفت إلي، فقال: يا محمد، هذا وقت الانبياء من قبلك، والوقت ما بين هذين الوقتين”. (ابو داؤد، 393)

    عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرائیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کے پاس دو بار میری امامت کی، ظہر مجھے اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا اور سایہ جوتے کے تسمے کے برابر ہو گیا، عصر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ۱؎ ہو گیا، مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ کھولتا ہے (سورج ڈوبتے ہی)، عشاء اس وقت پڑھائی جب شفق ۲؎ غائب ہو گئی، اور فجر اس وقت پڑھائی جب صائم پر کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے یعنی جب صبح صادق طلوع ہوتی ہے۔ دوسرے دن ظہر مجھے اس وقت پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ۳؎ ہو گیا، عصر اس وقت پڑھائی، جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہو گیا، مغرب اس وقت پڑھائی جب روزے دار روزہ کھولتا ہے، عشاء تہائی رات میں پڑھائی، اور فجر اجالے میں پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام میری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! یہی وقت آپ سے پہلے انبیاء کا بھی رہا ہے، اور نماز کا وقت ان دونوں وقتوں کے درمیان ہے

You must be logged in to reply.
Login | Register