بصد احترام اول گزارش یہ کہ
آگر پاکیزگی ہی معیار ہے تو جنتی مرد جب ایک سے زیادہ جنتی عورتوں سے جنسی تعلقات قائم کرے گئے تو کیا تب پاکیزگی مجروح نہ ہوگئی ؟؟؟
دوسری گزارش یہ کہ
رہی بات فطرت کی ، تو جدید سائنس کے مطابق
“Polyandry”
عین فطری ہے۔
ملاحظہ فرمائیں درج ذیل سائنسی تحقیقات
1. Levine, N. E. (1988). The dynamics of polyandry: Kinship, domesticity, and population on the Tibetan border. University of Chicago Press.
2. Goldstein, M. C. (1971). Stratification, polyandry, and family structure in Central Tibet. Southwestern Journal of Anthropology, 27(1), 64-74.
3. Zeh, J. A., & Zeh, D. W. (2001). Reproductive mode and the genetic benefits of polyandry. Animal Behaviour, 61(6), 1051-10
تیسری، آخری اور سب سے اہم گزارش یہ کہ ایک پاکیزہ عورت یہ خواہش کھبی بھی نہیں کر سکتی یہ بات ہم مرد جذباتی سطح پر تو کہہ سکتے ہیں، ایک علمی اپروچ کے طور پر نہیں؟ اور بقول ہمارے استاذی جاوید احمد غامدی صاحب
علم کے میدان میں جذبات کی کوئی وقعت نہیں ہوتی.
بے شک دنیا میں یہ بات ہم مردوں کے لیے بہت معیوب اور قبیح گناہ ہے اور دنیا میں بے شک اسلامی زاویہ نگاہ سے یہ عمل عین حرام اور گناہ عظیم ہے۔لیکن پیش نظر رہے کہ بات آخروی جنت کی ہورہی ہے اُس جنت کی جس میں دنیا کے کئی واضح اور قبیح قسم کے حرام حلال ہو جائے گئے۔مثلاً : دنیا میں ایک پاکیزہ مرد کا بیک وقت چار سے زائد عورتوں سے رشتہ ازدواج قائم کرنا حرام اور خلاف طہارت ہے لیکن آخرت میں یہی حرام ، حلال میں اور خلاف طہارت ، مطابق طہارت میں بدل جائے گا۔اسی طرح میرا طالب علمانہ قیاس یہ ہے کہ دنیا میں بے شک ایک پاکیزہ عورت کا ایک سے زیادہ مردوں سے رشتہ ازدواج قائم کرنا عین حرام اور خلاف طہارت ہے۔ لیکن جنت میں بشرطیکہ آگر کوئی عورت یہ چاہے تو یہی حرام عمل حلال میں اور خلاف طہارت ، مطابق طہارت میں بدل سکتا ہے۔
والسلام علیکم۔