Forums › Forums › General Discussions › ذبیحہ کا طریقہ
-
ذبیحہ کا طریقہ
Posted by Dr Firasat Khan on October 16, 2024 at 11:51 amسلام
کیا قرآن میں جانور کو ذبح کرنے کا کوئی طریقہ بیان ہوا ہے۔
کیا اسلام سے قبل جانور کو کسی اور طریقے سے ذبح کیا جاتا تھا
اگر کسی جانور پر نہ اللہ کا نام لیا گیا ہو اور نہ ہی غیر اللہ کا اور جانور بذات خود حرام جانور نہ ہو تو کیا اس کو نہیں کھایا جا سکتا؟ شکریہ
Dr Firasat Khan replied 3 weeks, 3 days ago 3 Members · 11 Replies -
11 Replies
-
ذبیحہ کا طریقہ
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar October 17, 2024 at 1:03 amقرآن مجید میں جانوروں کے ذبح کرنے کا طریقہ بیان نہیں ہوا۔ یہ طریقہ پہلے سے لوگوں کو معلوم تھا جو سنت ابراہیمی سے انھیں ملا تھا۔
اللہ کا نام لینا لازمی ہے اس لیے جس جانور پر اللہ کا نام لیا جائے وہ حرام ہے۔
6: 121
وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ ۗ
-
Dr Firasat Khan
Member October 17, 2024 at 10:49 amسلام
جواب کا شکریہ۔
اول، برائے مہربانی ریفرنس کی گئی آیت کیا سورہ انعام کی 121 آیت ہے؟
دوئم، کیا آج کل کے دور میں جو جانور فیکٹریوں میں لاکھوں کی تعداد میں ذبح کئے جا رہے ہیں وہ کس معیار پر حلال ہیں۔ ظاہرا ان پر کسی اللہ یا غیر اللہ کا نام نہیں لیا جاتا۔
شکریہ
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar October 19, 2024 at 3:23 amاگر ان پر اللہ کا نام نہیں لیا جاتا تو حلال نہیں ہیں۔ تاہم مسلم سماجوں میں اس کا اہتمام ہوتا ہے کہ ان پر اللہ کا نام لیا جائے۔
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar October 19, 2024 at 3:25 amجی محولہ بالا آیت سورہ انعام کی ہے۔
-
Dr Firasat Khan
Member October 19, 2024 at 7:28 amکیا آپ کے علم میں ایسی کوئی فیکٹری ہے جو روز ہزاروں کی تعداد میں جانور مثالا مرغی پر اللہ کا نام لیکر ایک یک جانور ذبح کرتے ہوں؟
غامدی صاحب امریکا میں مقیم ہیں، کیا وہاں جانور جو عام استعمال میں حلال کے نام پر بکتا ہے اس پر اللہ کا علیحدہ علیحدہ نام۔لیا جاتاہے۔یہ بات سمجھ اور عقل سے بالاتر ہے کہ اللہ ایسا حکم کمرشل بنیادوں پر جانور کے ذبیح پر نازل فرمائیں کیونکہ یہ عین ناممکن بات ہے۔ اور اگر بالفرض اس بات کو عقل کسی طرح تسلیم کر بھی لے تب تو یہ کسی بھی مسلمان کے لئے عین ناممکن ہے کہ وہ ان ممالک میں رہتے ہوئے کوئی بھی گوشت استعمال کر سکے۔
کیا ایسا ممکن نہی ہے کہ ہمیں اس حکم کے سمجھنے میں کمی ہوئی ہے۔ ایسا کون ممکن نہیں کہ یہ حکم صرف اس جانور پر لاگو ہو جو خالصتا اللہ کے نام پر قربان کیا جا رہا ہو، مثلا عید الاضحٰی پر قربانی، حج کی قربانی، کسی منٹ کی قربانی وغیرہ۔اور کمرشل بنیاد پر کیونکہ یہ ناممکن عمل ہے ایسا کیسے ممکن ہے کہ اللہ تعالٰی اس پر پابندی لگائے؟
سوال سخت ہونے پر معذرت۔ مگر آپ کی رائے موجودہ حالات میں ناقابل عمل ہے ۔
میری ادنی رائے میں یہ حکم کمرشل اور عام استعمال کے جانور کے ذبیحہ پر لاگو نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ ایک نا قابل عمل حکم ہے۔ سوال کے لئے ایک بار پھر معذرت۔
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar October 24, 2024 at 4:30 amآپ کا سوال کسی طرح بھی سخت نہیں۔ اور معذرت کی ضرورت نہیں۔
اگر آپ کی تحقیق یہی ہے کہ ہر جانور پر اللہ کا نام نہیں لیا جاتا تو آپ کو حق ہے ان کے گوشت کو حرام سمجھیں۔
البتہ جانوروں کو ذبح کرتے وقت بسملہ جیسا آسان کلمہ زبان سے ادا کرنے کو ناممکن نہیں کہا جا سکتا۔ جو چھری چلانے کی ہمت رکھتا ہے وہ زبان سے بسملہ بھی پڑھ سکتا ہے۔
-
Israr Chaudhary
Member October 25, 2024 at 6:47 amکیاذبیحہ کی مشین(Salughter Machine) پر بیٹھے بسملہ پڑھنے سے یہ حکم پورا ہو جاۓ گا؟
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar October 25, 2024 at 11:56 pmYes.
-
Dr Firasat Khan
Member October 26, 2024 at 6:42 amسلام
کیا آپ کے خیال میں جس فیکٹری میں دن کے 50،000 جانور ذبح ہوتے ہوں وہاں کوئی ایک فرد کسی مشین پر بیٹھ کر یہ کام کرتا ہے۔ میری معلومات کے مطابق ایسا نہیں ہوتا۔ بعض جگہ پر ایک ریکارڈنگ چلتی ہے مگر اس کا بھی کوئی ربط جانور کے ذبیحہ سے نہیں ہے۔ ریکارڈنگ اپنی اسپیڈ پر چلتی ہے اور جانور اپنی اسپیڈ پر ذبح ہوتا ہے۔
یہ بات ماورائے عقل ہے کہ اللہ کو اس دور اور اس وقت کا علم نہیں تھا اور اس نے ایسا حکم نازل فرمایا جو آج کے زمانے سے مطابقت اور اس کی رفتار سے میچ نہیں کرتا۔
آپ نے جو نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کسی بندے کے کہیں بیٹھ کر بسملہ کہنے سے وہ جانور حلال ہو جاتا ہے جس پر اس نے بذات خود چھری بھی نہ چلائی ہو یقیانا اس بات کا متقاضی ہے آپ اس کی دلیل کے طور پر کچھ پیش کریں۔ ورنہ یہ آپ کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، دیں کا حکم نہیں۔ کیا ہمیں یہ بات ماننے میں دقت ہے کہ ہماری سمجھ میں کمی ہو سکتی ہے اور ہم نے اس آیت کو اس طرح سمجھا ہی نہیں جس طرح سمجھنا چاہئے تھا۔
آپ کے علم میں ہو گا کہ غیر مسلم ممالک میں اس “حلال” جانور کے گوشت کی قیمت دو گنا اور تین گنا ہے جو کسی بھی عام مسلمان کی دسترس سے باہر ہے۔ یہ ایک باقاعدہ کاروبار ہے جس سے تمام کاروباری لوگ مستفید ہوتے ہیں سوائے ایک عام مسلمان کے۔ اس کو عام زنان میں “Scam”کہا جاتا ہے۔
امید ہے کہ آپ کا ادارہ اپنی رائے پر نظر ثانی کرے گا اور عام مسلمانوں کے لئے آسانی کا سبب بنے گا جو کہ اس دین کی بنیاد ہے۔
سخت اور مشکل مدعہ پر بات کرنے کا شکریہ اور معزرت۔
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar October 28, 2024 at 12:24 amجانور کو ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لیا جاءے۔ یہ حکم ہے۔ اب اس کا اطلاق شکار میں دیکھیے۔ فرمایا گیا ہے کہ سدھاءے ہوءے جانور پر اللہ کا نام لے کر چھوڑ دو وہ آپ کے لیے شکار کر کے لاءے تو جاءز ہو جاءے گا۔
اسی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اگر ذبح کرتے وقت ہاتھ سے ذبح کرنا ضروری نہیں۔ اگر مشین یہ کام کر رہی ہے اور بندے نے بسملہ کہ دیا ہے تو یہ اللہ کا نام لینا ہی ہوا۔
ظاہر ہے کہ یہ اجتہادی راے ہے۔ اگر کوءی اس دلیل سے مطمءن نہیں تو اسے اپنے راے کے مطابق ہی عمل کرنا چاہیے
-
Dr Firasat Khan
Member October 28, 2024 at 1:05 amسلام
بے شک۔
آپ نے نہایت ہی عمدہ دلیل دی ہے۔ یہی دلیل اس بات کی غماز ہے کہ حلال جانور کو کھانے سے پہلے اللہ کا نام لینا ضروری ہے۔ بس جانور کا حلال ہونا ضروری ہے۔
اس مشکل مدع پر گفتگو کرنے کا شکریہ۔
جزاک اللہ
Sponsor Ask Ghamidi