Worship in Quran has been used in deep manner in verse 56:51.
While doing any action while surrendering to God’s will become an act of worship. So yes every act can be an act of worship done for the sake of God and while following his orders.
Ghamidi sb writes following for Tafseer of this verse
آیت میں جس بندگی کا تقاضا کیا گیا ہے، اُس کے لیے اصل میں لفظ ’عبادت‘ آیا ہے۔ اِس کے معنی ائمۂ لغت اِس طرح بیان کرتے ہیں کہ: ’اصل العبودیۃ الخضوع والتذلل‘*
(عبادت اصل میں عاجزی اور پستی ہے)۔ یہ چیز اگر خدا کی رحمت، قدرت، ربوبیت
اور حکمت کے صحیح شعور کے ساتھ پیدا ہو تو اپنے آپ کو بے انتہا محبت اور
بے انتہا خوف کے ساتھ خدا کے سامنے آخری حد تک جھکا دینے کی صورت اختیار کر
لیتی ہے۔ خشوع، خضوع، اخبات، انابت، خشیت، تضرع، قنوت وغیرہ، یہ سب الفاظ
قرآن میں اِسی حقیقت کی تعبیر کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔ یہ دراصل ایک داخلی
کیفیت ہے جو انسان کے اندر پیدا ہوتی اور اُس کے نہاں خانۂ وجود کا احاطہ
کر لیتی ہے۔ انسان کے ظاہری وجود میں اِس کیفیت کا ظہور رکوع و سجود، تسبیح
و تحمید، دعا و مناجات اور جان و مال کی قربانی کی صورت میں ہوتا ہے۔ یہی
اصل عبادت ہے، لیکن انسان چونکہ اِس دنیا میں اپنا ایک عملی وجود بھی رکھتا
ہے، اِس وجہ سے یہ عبادت انسان کے اُس عملی وجود سے متعلق ہوتی اور اِس
طرح پرستش کے ساتھ اطاعت کو بھی شامل ہو جاتی ہے۔ اُس وقت یہ انسان سے
مطالبہ کرتی ہے کہ اُس کا باطن جس ہستی کے سامنے جھکا ہوا ہے، اُس کا ظاہر
بھی اُس کے سامنے جھک جائے۔ اُس نے اپنے آپ کو اندرونی طور پر جس کے حوالے
کر دیا ہے، اُس کے خارج میں بھی اُس کا حکم جاری ہو جائے، یہاں تک کہ اُس
کی زندگی کا کوئی پہلو اِس سے مستثنیٰ نہ رہے۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہیے کہ
ہر لحاظ سے وہ اپنے پروردگار کا بندہ بن جائے۔