اس سے مراد وہ احکامات لیے جاتے ہیں، جو آپ نے فطرت اور قرآن کے اصولوں پر بنا کر دیے۔
یہ روایت احکامات کے تناظر میں ہے۔
پوری روایت یہ ہے:
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا ابو عمرو بن كثير بن دينار، عن حريز بن عثمان، عن عبد الرحمن بن ابي عوف، عن المقدام بن معدي كرب، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:” الا إني اوتيت الكتاب ومثله معه، الا يوشك رجل شبعان على اريكته، يقول: عليكم بهذا القرآن فما وجدتم فيه من حلال فاحلوه وما وجدتم فيه من حرام فحرموه، الا لا يحل لكم لحم الحمار الاهلي ولا كل ذي ناب من السبع ولا لقطة معاهد، إلا ان يستغني عنها صاحبها، ومن نزل بقوم فعليهم ان يقروه فإن لم يقروه فله ان يعقبهم بمثل قراه”.
مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو، مجھے کتاب (قرآن) دی گئی ہے اور اس کے ساتھ اسی کے مثل ایک اور چیز بھی (یعنی سنت)، قریب ہے کہ ایک آسودہ آدمی اپنے تخت پر ٹیک لگائے ہوئے کہے ۱؎: اس قرآن کو لازم پکڑو، جو کچھ تم اس میں حلال پاؤ اسی کو حلال سمجھو، اور جو اس میں حرام پاؤ، اسی کو حرام سمجھو، سنو! تمہارے لیے پالتو گدھے کا گوشت حلال نہیں، اور نہ کسی نوکیلے دانت والے درندے کا، اور نہ تمہارے لیے کسی ذمی کی پڑی ہوئی چیز حلال ہے سوائے اس کے کہ اس کا مالک اس سے دستبردار ہو جائے، اور اگر کوئی کسی قوم میں قیام کرے تو ان پر اس کی ضیافت لازم ہے، اور اگر وہ اس کی ضیافت نہ کریں تو اسے حق ہے کہ وہ ان سے مہمانی کے بقدر لے لے ۲؎“۔