-
سود
السلام علیکم میرا اپ سے سوال ہے کہ میں پیٹرول پمپ اونر ہوں اور میرے ہاں لوگ ادھار مانگنے اتے ہیں جب میں ان کو ادھار دیتا ہوں تب فرض کریں پیٹرول کی ایک لیٹر کی قیمت 100 روپے ہوتی ہے اور جب وہ مجھے ایک مقررہ مدت تک ادھار کی قیمت واپس کرتے ہیں اس وقت پٹرول کی قیمت ڈیڑھ سو روپے ہو چکی ہوتی ہے۔ اگر میں ان سے اس بات کا تقاضا کروں کہ جب اپ نے پیٹرول 100 روپے لیٹر لیا تھا اور اج اس کی قیمت ڈیڑھ سو روپے لیٹر ہے تو اپ مجھے لیٹر کے بدلے لیٹر دے دیں یا ڈیڑھ سو روپیہ دے دیں تو کیا یہ شرعا جائز ہے؟ کیونکہ جب میں نے ان کو ادھار کے اوپر پٹرول دیا تو اس میں یہ شرط نہیں رکھی گئی تھی کہ اپ مجھے پٹرول کے بدلے پیٹرول دیں گے یا جو بڑھتی ہوئی قیمت ہے اپ اس پر مجھے ادائیگی کریں گے اور اگر ایسی شرط دونوں فریقوں کے مابین طے پا جائے تو کیا یہ سود کے زمرے میں اتی ہے؟ کیونکہ جہاں تک میری ریسرچ ہے ایک چیز جس وقت پر کسی کو قرض کی صورت میں دی گئی اور جب اس کی واپسی ہوئی تو اس کی وہ ویلیو نہیں تھی جو اس وقت قرض کی مد میں دی گئی تھی اس ویلیو کو برقرار رکھنے کے لیے
کیا اس طرح کی شرائط لاگو کی جا سکتی ہیں؟
اور ادھار کی رقم ایک مقررہ مدت تک جب واپسی نہ ہو تو کیا میں اس صورت میں ان سے ادھار لینے کے شروع میں ہی معاہدہ کر سکتا ہوں کہ میں فلاں پرسنٹیج یا اتنا پیسے آپ کو مزید چارج کروں گا؟
.میری اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں تاکہ میں جتنا ہو سکے رزق حرام سے بچ پاؤں اور سود جیسی لعنت سے پاک رہوں
شکریہ
Sponsor Ask Ghamidi