Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islam And State Basis Of Political Interpretation Of Islam

Tagged: ,

  • Basis Of Political Interpretation Of Islam

    Posted by Aejaz Ahmed on December 9, 2024 at 8:00 am

    سیاسی اسلام کا تصور رکھنے والے لوگ کہتے ہیں کہ اس تصور کا آغاز کلمہ شہادت سے ہوتا ہے کہ ہم زمینی خداؤں فرعونوں، نمرودوں، شدادوں، یزیدوں کو نہیں مانتے اور انکے خلاف گواہی دیتے ہیں اور زمین پر انکی عملداری کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں۔

    کیا یہ تصور قرآن و سنت رسولﷺ کے مطابق ہے ؟ اگر نہیں تو اس میں کیا غلطی ہے ؟؟

    Dr. Irfan Shahzad replied 1 week, 2 days ago 2 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • Basis Of Political Interpretation Of Islam

    Dr. Irfan Shahzad updated 1 week, 2 days ago 2 Members · 3 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 11, 2024 at 3:04 am

    یہ کلمہ دوسرے الہ (آلہۃ) یعنی خداؤں کا انکار کرتا ہے۔ دنیا میں ایسا کوئی انسان نہیں جو خود کو خدا کہتا ہو۔ اس لیے اس کی کوئی بنیاد نہیں۔

    ان کا نکتہ نظر یہ ہے کہ خدا کے دیے ہوئے نظام اور شریعت کے مقابلے میں دوسرے نظام اور قانون کی حکمرانی بھی شرک ہے۔ اس لیے وہ اسے طاغوت قرار دے کر یہ بات کہتے ہیں۔ تاہم یہ استدلال درست نہیں۔ اس لیے دوسرے قانون کی حکمرانی ضروی نہیں کہ ہر چیز میں خلاف اسلام ہو۔ نیز کسی ماخذ قانون کو ماننا بہرحال شرک کی تعریف میں نہیں آتا۔

  • Aejaz Ahmed

    Member December 11, 2024 at 9:22 pm

    جس طرح فرعون، نمرود انسان تھے اور وہ اپنے آپ کو خدا کہتے تھے۔ اسی طرح آج بادشاہ ہوتے ہیں، ظالم حکمران ہوتے ہیں جو انسانوں کو اپنا تابع اور غلام سمجھتے ہیں۔ تو کیا یہ بادشاہ اور ظالم حکمران خدائی کے دعویدار نہیں کہلائیں گے ؟؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 12, 2024 at 12:35 am

    فرعون نمرود وغیرہ خود کو خدا نہیں، بلکہ خدا کا نمائندہ یا اوتار کہتے تھے۔

    آج کوئی خدا ئی کا دعوی دار نہیں۔ ظلم کو ظلم کہنے کے لیے ضروری نہیں کہ غیر ضروری طور پر اسے کلمہ میں داخل کر کے برا کہا جائے ۔

You must be logged in to reply.
Login | Register