Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Epistemology And Philosophy Surah Najm & Oath On Comets (سورہ نجم میں قسم و جواب قسم)

Tagged: ,

  • Surah Najm & Oath On Comets (سورہ نجم میں قسم و جواب قسم)

    Posted by Abdul Basit on December 14, 2024 at 2:05 pm

    سلام علیکم

    سر مکتب فراہی کے یہاں قسم کا فلسفہ کیا ہے؟ یہ بلکل واضح ہے۔

    لیکن سوال یہ ہے کہ سورہ نجم میں جو قسم شہاب ثاقب کو گواہ بنایا گیا ہے تو وہ اس بات کا شاہد کیسے بن گیا کہ یہ وحی کی حفاظت کے لیے ہے؟

    یہ تو نہ ماننے والوں کے لیے محض دعوی ہے

    دوم: اس سے رسول کا کلام(وحی) پر مبنی ہے بھی کیسے ثابت ہوتا ہے۔

    یعنی (ما ضل صاحبکم و ما غوی) کے لیے شہاب ثاقب دلیل کیسے بن سکتا ہے یہ تو دعوی ہی رہا جبکہ غامدی صاحب البیان میں اسے شاید کے طور پر بیان کرتے ہیں۔

    رہنمائی کیجیے گا

    Dr. Irfan Shahzad replied 2 days, 9 hours ago 2 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • Surah Najm & Oath On Comets (سورہ نجم میں قسم و جواب قسم)

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 16, 2024 at 11:35 pm

    اعتراضات کے جواب میں تردیدی بیان ہی جاری کیا جا سکتا ہے وہی یہاں کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ شیطانوں کی در اندازی سے یہ کلام محفوظ ہے۔ اس کی محفوظیت کو دیکھنا ہو تو پھر یہ بتایا جاتا کہ یہ کلام کاہنوں کے کلام جیسا نہیں جنھیں شیاطین القا کرتے ہیں، نہ اس میں کوئی اختلاف تم تلاش کر سکتے ہو اور اگر پھر بھی سمجھتے ہو کہ شیطانوں کی طرف سے آیا تو تم بھی اپنے جن و انس بلا لو اور اس جیسا کلام لے آؤ۔

    ایک مقام پر ایک بات کی جاتی ہے اور دوسرے مقام پر دوسری۔

  • Abdul Basit

    Member December 17, 2024 at 7:26 am

    میرا اصل سوال یہ تھا کہ شہاب ثاقب گواہ و شاہد کیسے ہیں

    جیسا کہ غامدی صاحب نے رقم فرمایا ہے کہ وہ اپنے زبان حال سے گواہی دے رہے ہوتے ہیں۔۔۔الخ

    کاہن و وحی کا فرق یا وحی و دیگر کلام کے فرق کا لحاظ دیگر ادلہ سے ہو جائے گا مگر


    یہاں قسم بطور استدلال کیسے ہے؟

    امید ہے سوال واضح کر پایا ہوں گا۔

    کیونکہ مکتب فراہی کے نزدیک قسم بالعموم استدلال کے لیے آتی اور یہاں بھی استدلال ہی کے لیے تو وہ کیسے؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 19, 2024 at 1:07 am

    یہ استخراجی مقدمہ پر مبنی استدلال ہے۔ یعنی مخاطب کے علم میں ہے قرآن کا نازل کرنے والا خدا یہ کہتا ہے کہ آسمان سے قرآن کے نزول کے عمل میں حفاظت کا بندوبست یوں کیا گیا ہے کہ جن جب سن گن لینے اس کے قریب جاتے ہیں تو فرشتے انھیں شہاب مارتے ہیں۔

    اس کو بنیاد بنا پر کہا گیا ہے کہ یہ شہاب خدا کے اس بیان کے مطابق اپنے وجود سے گواہی دیتا ہے کہ شاطین اس قرآن میں در اندازی نہیں کر سکتے۔

    یہ شاہانہ انداز میں منکرین کے شبہات کی تردید کی گئی ہے۔ اس سے مقصود منکرین کو کوئی ثبوت پیش کرنا نہیں ہے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register