وضو کرنا نماز کے لیے لازمی ہے۔ بدن کا صاف ہونا ایک چیز ہے اور نماز کے لیے وضو کر کے ایک روحانی پاکیزگی حاصل کرنا، خدا کے حکم پر، یہ ایک دوسری چیز ہے۔ اسے اللہ نے فرض کیا ہے، اس لیے وضو کے بغیر نمازنہیں پڑھی جا سکتی۔ وضو کوئی مشکل کام نہیں ہے، اللہ کے حکم کی اہمیت کو سمجھ لیں تو یہ معمولی مشقت کرنا مشکل نہیں رہتا۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ۚ وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ مَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
ایمان والو، (یہی پاکیزگی خدا کے حضور میں آنے کے لیے بھی چاہیے، لہٰذا) جب نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور سروں کا مسح کرو اور ٹخنوں تک پاؤں بھی دھو لو، اور اگر جنابت کی حالت میں ہو تو نہا کر پاک ہو جاؤ۔ اور اگر (کبھی ایسا ہو کہ) تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی رفع حاجت کر کے آئے یا عورتوں سے مباشرت کی ہو اور تم کوپانی نہ ملے تو کوئی پاک جگہ دیکھو اور اُس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کر لو۔ اللہ تم پرکوئی تنگی نہیں ڈالنا چاہتا، لیکن یہ ضرور چاہتا ہے کہ تمھیں پاکیزہ بنائے، (اِس لیے وضو اور غسل کا پابند بناتا ہے) اور چاہتا ہے کہ اپنی نعمت تم پر تمام کرے، (اِس لیے مجبوری کی حالت میں تیمم کی اجازت دیتا ہے) تاکہ تم اُس کے شکرگزار ہو۔