Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions پیغمبر کی زندگی

  • پیغمبر کی زندگی

    Posted by Azad Khan on December 25, 2024 at 3:54 am

    اسلام وعلیکم

    پہلی وحی کے سلسلے میں جناب جاوید احمد غمدی صاحب کاویڈیو سیریز دیکھ رہا تھا جس میں نبوت کے ثبوت کے طور اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے کے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی آپ لوگوں کے سامنے ہے نہ اس سے پہلے آپ نے یہ باتیں کہی اور نہ تم لوگوں نے پہلے یہ چیز دیکھی کہ آپ اس چیز کو اصل کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ اور غمدی صاحب کے مطابق دین کا اصل مقصد تو تذکرہ نفس ہے یعنی کہ آپنے آپ کو صاف کرنا غلطیوں سے اور وہاں پر پیغمبر کی زندگی میں پہلے سے وہ چیز موجود ہیں جو دین کا اصل مقصد ہے۔(یعنی کے لوگ آپ کو نبوت سے پہلے بھی آمین اور صادق کہتے اور نبوت کے بعد بھی)

    اس پر تبصرہچاہتاہوں، اگر کوئی رہنمائی کریں

    Azad Khan replied 1 day, 3 hours ago 3 Members · 7 Replies
  • 7 Replies
  • پیغمبر کی زندگی

    Azad Khan updated 1 day, 3 hours ago 3 Members · 7 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 25, 2024 at 7:47 am

    آپ کا سوال واضح نہیں ہوا مجھ پر۔

  • Azad Khan

    Member December 25, 2024 at 2:57 pm

    مطلب یہ ہے کہ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے جب قرآن پیش کیا تو لوگوں نے کہا کہ یہ تو آپ کی گڑھی ہوئی بات ہے۔ اللہ تعالی نے ان کے جواب میں یہ فرمایا ہے کہ محمد کی زندگی تو آپ لوگوں کے سامنے ہے نہ وہ اس پہلے یہ باتیں کررہا تھا اور نہ کبھی اس چیز کو جو بیان ہورہا ہے اس کو اصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ یعنی کے نبوت سے پہلے آپ نے کبھی یہ باتیں نہیں کہی جو نبوت کے ملنے کے بعد کررہا ہے۔ تو نبوت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگ صادق اور امین کہا کرتے تھے، یعنی کہ سچا اور صاف شخصیت تھی آپ کی۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ غمدی صاحب واضح طور پر یہ کہتے ہیں کہ دین کا اصل مقصد تو (purification) یعنی کے کہ آپنے آپ کو صاف کرنا ہے تویہ چیز جو دین کا اصل مقصد ہے وہ تو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تو پہلے سے تو موجود ہیں۔

    امید کرتا ہوں کہ آپ سمجھ آیا ہوگا

  • Salman Khan

    Member December 26, 2024 at 1:03 am

    گرو نانک کی زندگی ایک مثال ہے کہ انہوں نے معاشرتی مساوات، نیکی، اور انسانیت کی بھلائی کے پیغامات کو عام کیا۔ ان کی تعلیمات لوگوں کے دلوں کو متاثر کرتی ہیں اور انہیں اخلاقی اصولوں پر چلنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ لیکن جہاں تک اللہ کو پانے اور اس کی ہدایت کی بات ہے، گرو نانک یا دیگر عظیم شخصیات ہمارے لیے رہنمائی فراہم نہیں کر سکتے کیونکہ یہ کام انبیاء کا ہے۔

    انبیا کا مقام منفرد اور بے مثال ہے۔ انبیا اللہ کے چنے ہوئے بندے ہیں، جو اس کی الہامی ہدایت اور حفاظت کے زیر سایہ رہتے ہیں۔ وہ محض سچائی کے متلاشی نہیں بلکہ اس کے حامل ہوتے ہیں، جنہیں اللہ کا پیغام انسانیت تک پہنچانے کا ذمہ دیا گیا ہے۔ جیسے فرشتے پاک ہیں اور اللہ کی حفاظت میں گناہ سے محفوظ ہیں، ویسے ہی انبیا بھی خطا اور اخلاقی فساد سے محفوظ ہوتے ہیں۔

    حضرت عیسیٰ، حضرت موسیٰ، اور حضرت محمد ﷺ جیسے انبیاء اللہ کی طرف سے بھیجے گئے ہدایت کے حقیقی رہنما ہیں، جو انسانیت کو سیدھا راستہ دکھاتے ہیں۔ ان کا مشن مقدس ہے، اور ان کے اعمال الہامی رہنمائی کے تحت ہوتے ہیں، تاکہ وہ تمام انسانیت کے لیے مثالی رہنما رہیں۔ نبوت کا تاج انسانی کوششوں سے نہیں کمایا جا سکتا بلکہ یہ اللہ کا عطا کردہ شرف ہے، جو انہیں تمام مخلوقات میں منفرد مقام عطا کرتا ہے۔ اس لیے اللہ کو پانے کے لیے ان انبیاء کی تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے، کیونکہ وہی اللہ کے منتخب کردہ راستے ہیں۔

  • Salman Khan

    Member December 26, 2024 at 1:04 am

    تاریخ میں ہمیں بہت سے غیر معمولی افراد ملتے ہیں جن کی زندگیاں زندگی کی سمجھ، نیکی، اور عظمت کا ایسا نمونہ پیش کرتی ہیں جو مذہب کی حدود سے بالاتر ہیں۔ یہ لوگ اپنے میدانوں میں نمایاں کامیابی حاصل کرتے ہیں، اور ان کے تجربات اور بصیرتیں ان کی زندگیاں تشکیل دیتی ہیں اور دوسروں کو متاثر کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ارسطو ایک عظیم فلسفی تھے جنہوں نے فکری عزم اور اخلاقی اصولوں کے ذریعے ایک بہتر دنیا کا تصور پیش کیا۔ ان کی علم و فکر کی جستجو اس بات کی مثال ہے کہ انسان کی محنت اور سوچ کے ذریعے عظمت حاصل کی جا سکتی ہے۔

  • Salman Khan

    Member December 26, 2024 at 1:17 am

    نبی اکرم ﷺ کی شخصیت کی پاکیزگی نبوت سے پہلے موجود تھی، لیکن نبوت کا مقصد صرف آپ کی ذاتی پاکیزگی نہیں تھا بلکہ یہ تھا کہ اللہ کا مکمل پیغام انسانیت تک پہنچایا جائے۔ اس پیغام کے ذریعے انفرادی تزکیہ کو ایک اجتماعی، روحانی، اور عملی نظام میں ڈھالنا مقصود تھا، تاکہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی حاصل ہو سکے۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 26, 2024 at 1:36 am

    آپ کی بات درست ہے۔ قرآن مجید کی مذکورہ آیت میں نبی کریم کا کردار پیش نہیں کیا گیا بلکہ یہ بتایا گیا ہے کہ نبی اس سے پہلے ایسا کلام نہیں کہتا تھا جو اب سنا رہا ہے۔

    البتہ آپﷺ اعلی اخلاق کے حامل تھے اور یہ اس لیے ضروری تھا کہ لوگ کم از کم کسی جھوٹے کی بات پر کان نہیں دھرتے۔

  • Azad Khan

    Member December 26, 2024 at 1:58 am

    میں آپ لوگوں کا،بہت مشکور ہوں کہ آپ نے رہنمائی کی

You must be logged in to reply.
Login | Register