آیت کے اول حصے میں ان کی طرف سے ایک انحراف کا ذکر ہے کہ انھوں نے خدا کی مرضی کے خلاف شہری زندگی طلب کی۔ اس کے بعد یہ بتایا گیا ہے کہ ان کی اس قسم کی حرکتوں کی وجہ سے ان پر بالآخر ذلت مسلط کر دی گئی۔ اور اس میں سے ایک بڑا جرم نبیوں کو قتل کرنا تھا۔
غامدی صاحب کا ترجمہ ملاحظہ کیجیے:
اور یاد کرو، جب تم نے کہا: اے موسیٰ، ہم ایک ہی کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں [152] گے۔ سو ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کرو کہ یہ سبزی، ککڑی، لہسن، [153] مسور اور پیاز جو زمین اگاتی ہے، وہ اِن چیزوں میں سے ہمارے لیے نکال کر [154] لائے۔ اُس نے کہا: تم ایک بہتر چیز کو کم تر چیزوں سے بدلنا چاہتے [155] ہو؟ اچھا تو جاؤ، کسی مصر ہی میں جا [156] رہو۔ اِس لیے کہ یہ جو کچھ تم مانگتے ہو، وہاں تم کو مل جائے گا۔ (وہ یہی کرتے رہے) اور اُن پر ذلت اور محتاجی مسلط کردی گئی [157] اور وہ اللہ کا غضب کما [158] لائے۔ یہ اِس وجہ سے ہوا کہ وہ اللہ کی آیتوں کو نہیں مانتے تھے اور اُس کے نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے۔ یہ اِس وجہ سے ہوا کہ اُنھوں نے نافرمانی کی اور وہ (اللہ کی ٹھیرائی ہوئی) کسی حد پر نہ رہتے [159] تھے۔
https://www.javedahmedghamidi.org/#!/quran?chapter=2¶graph=21&type=Ghamidi