-
اسلام میں نقل ارواح (ری انکارنیشن) اور نقل ارواح جیسے واقعات کی حقیقت کیا؟
السلام علیکم،
یہ بات قرآن کریم میں صاف صاف طور پر بیان کی گئی ہے کہ اللہ اس دنیا میں انسان کو صرف ایک بار زندگی دیتا ہے۔ لہٰذا اسلام میں نقل ارواح () کو کوئی وجود نہیں۔ مگر میں نے حال ہی میں ایک کیس کے بارے میں پڑھا ہے جو اصل میں بھارت کا ہے، جس میں توران سنگھ (عرف ٹیٹو سنگھ) نامی بچہ شروع سے ہی اپنا نام سریش بتایا کرتا تھا، اور اپنے والدین سے اپنے بیوی بچوں اور ایک الگ خاندان کا ذکر کیا کرتا تھا۔ اس کی ان باتوں کی وجہ سے اس کے خاندان نے اسی کے بتائے ہوئے پتے پر جا کر دیکھا تو اس کی بتائی ہوئی تمام باتیں ان پر سب نمایاں ہوئیں، اور وہاں پر ایک سریش الیکٹرونکس نامی دکان بھی تھی، اور وہاں پر اس کی بیوی بھی موجود تھی، جس کا نام اما۔ تھا بالکل اسی طرح جیسا اس نے بتایا تھا۔ اور اس کے سر پر پیدائشی نشان تھے جو اس کے سیدھی کنپٹی پر تھے جو گولی کے نشان کی طرح تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پیدائشی نشانات انسان کے پچھلے جنم سے وابستہ ہوتے ہیں۔ اس کیس میں ری انکارنیشن کے ماہرین بھی جڑ گئے، جنھوں نے اصل میں سریش کے قاتلوں کو قانون کے ذریعے سزا دلوانے میں مدد کی۔ اس کیس نے ہر کسی کو حیران کر دیا تھا۔
اکثر لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ جب بچے چھوٹے ہوتے ہیں تو اُنہیں ڈیجا وو بھی اسی لیے آتا ہے کیونکہ وہ ان کے “پچھلے جنم” کی یادیں ہوتی ہیں۔ اور اس کا سامنا کافی سارے بچوں کو رہتا ہے جو وقت کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے۔
میرا سوال یہ ہے کہ اگر اسلام میں نقل ارواح یا ری انکارنیشن نہیں ہے تو اس طرح کے ان سالوڈ کیسز کی کیا حقیقت ہو سکتی ہے، اگر مذہبی لحاظ سے نہیں تو عقلی و سائنسی لحاظ سے؟
Sponsor Ask Ghamidi