-
حضرت یوسف اور زلیخا کی شادی ؟
السلام علیکم تاریخ میں جس طرح ہم سنتے ہیں تاریخی واقعہ حضرت یوسف علیہ السلام کا کہ وہ مصر کے بادشاہ بنے تھے اور عزیز مصر کی بیوی نے اُن کے اوپر الزام لگایا تھا جو کہ بعد میں حقیقت کھل کر سب کے سامنے اگئی جس کو قران نے بھی بیان کیا ہے لیکن قران میں صرف ایک مختصر واقعہ ایا ہے کیا یہ سچ ہے کہ جس طرح ہمیں پتہ چلتا ہے کہ حضرت یوسف اور زلیخا کی شادی ہو گئی تھی بعد میں_ ہمارے ہاں تو اس بات کا اتنا رجحان نہیں لیکن اسرائیلی روایات میں یہ بات ملتی ہے سن میں ایا ہے_ اور کیا یہ سچ ہے کہ زلیخہ بعد میں جوان ہو گئی تھی حضرت یوسف کی دعا سے اور ایک بات زلیخہ کا جو نام ہے قران مجید میں وہ تو مینشن نہیں کیا گیا قران میں صرف اتنا کہا گیا ہے کہ وہ ایک عورت تھی یا عزیز مصر کی بیوی تھی مطلب نام نہیں لیا گیا لیکن ہمارے ہاں تو زلیخہ نام مشہور کیا گیا ہے اس کی کیا وجہ ہے کیا یہ نام سچ میں زلیخا تھا اور قران میں کیوں نہیں بیان کیا گیا کیا یہ زلیخہ کے نام کا پردہ رکھنے کے لیے جس طرح ایک پردہ رکھا جاتا ہے برائی کا اُس طرح اس لیے بیان نہیں کیا گیا یا یہ بات اس کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ نام نہیں لیا گیا اس کا مطلب بعد میں شادی بھی ہوئی تھی اور بعد میں زلیخہ جوان بھی ہو گئی تھی _ مطلب حق کی طرف ا گئی تھی یہ ایک میری رائے ہے کہ شاید ان دو وجوہات کی وجہ سے نام نہیں لیا گیا اور باقی جن واقعات کا قران کے علاوہ کہیں اور ذکر ملتا ہے مطلب قران کے اندر ایک مختصر فرض کریں کوئی واقعہ ایا ہے تو اس کی وضاحت کہیں اور ہمیں ملے گی مکمل واقعہ کہیں اور میں ہمیں ملے گا لیکن ہم اس واقعے کے اوپر یقین کیسے کر سکتے ہیں کہ یہ واقعہ سچ ہے لیکن قران میں تو مختصر بیان کیا ہوتا ہے قران ایک با یقین کتاب ہے اس کے اوپر ہم یقین کر سکتے ہیں لیکن ادھر ادھر کی باتوں پر کس طرح یقین کریں کہ واقعی میں ایسا ہوا تھا یا روایات پر کس طرح یقین کریں یا پھر اس کو ایک تمثیل کی نظر میں دیکھا جائے گا جس طرح ایک حقیقت کو اٹھا کر تمثیل بنا دیا جاتا ہے
Sponsor Ask Ghamidi