یہ ترجمہ درست نہیں ہے۔ حدیث کا مدعا یہ ہے کہ ایسی ناقابل اعتراض چیزوں سے بھی بچنا چاہیے جو کسی قابل اعتراض چیز تک لے جا سکتی ہیں۔
ترمذی میں اس کا ترجمہ دیکھیے۔
حدثنا ابو بكر بن ابي النضر، حدثنا ابو النضر، حدثنا ابو عقيل الثقفي عبد الله بن عقيل , حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثني ربيعة بن يزيد، وعطية بن قيس , عن عطية السعدي وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” لا يبلغ العبد ان يكون من المتقين حتى يدع ما لا باس به حذرا لما به الباس ” , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه.
عطیہ سعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ متقیوں کے مقام کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ وہ اس بات کو جس میں کوئی حرج نہ ہو، اس چیز سے بچنے کے لیے نہ چھوڑ دے، جس میں برائی ہے“
۔