Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions سیدہ عائشہ کی رخصتی کے وقت عمر؟

  • سیدہ عائشہ کی رخصتی کے وقت عمر؟

    Posted by Waqar Farooq on April 1, 2025 at 4:37 am

    غامدی صاحب کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ کی عمر شادی کے وقت 16 سال اور رخصتی کے وقت 19 سال کے قریب تھی اس کا حوالہ وہ دیتے ہیں طبقات ابن سعد میں جس میں یہ لکھا ہے کہ ان سے ایک عورت رسول اللہ سے یہ گزارش کرتی ہے کہ چونکہ اپ کی مصروفیات بہت ہے تو اپ اپنی بچیوں کی دیکھ بھال اور گھر کو سنبھالنے کے لیے شادی کریں اور پھر رسول اللہ ایک عورت کے بعد دوسری عورت سے شادی کرتے ہیں جو کہ ہماری ماں سیدہ عائشہ ہوتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ سیدہ فاطمہ جو کہ سب سے چھوٹی بیٹی تھی ان کی عمر بھی ہجرت کے وقت 18 سال کی بتائی جاتی ہے اور سیدہ عائشہ کی شادی کے وقت ان کی عمر تقریبا 20 سال کی ہوگی اور بتایا جاتا ہے کہ سیدہ عائشہ کی عمر شادی کے وقت تقریبا 19 سال کی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ علم و عقل اس بات کو باور نہیں کرتے کہ 20 سالہ لڑکی کو سنبھالنے کے لیے اپ 19 سال کی لڑکی کے ساتھ شادی کرتے ہیں۔

    اب وہ روایت اتی ہے جس میں سیدہ اسماء یہ کہتی ہے کہ وہ عائشہ سے 10 سال بڑی ہے اور ہجرت کے وقت وہ 27 سال کی ہوتی ہے تو مطلب ہجرت کے وقت اماں عائشہ تقریبا 17 سال کی ہوتی ہے۔ اس روایت میں ایک راوی ہے جن کا نام مجھے بھی معلوم نہیں محدث ان کی سند کو ضعیف مانتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس بہت سارے احادیث ہیں جس میں اماں عائشہ کی عمر رخصتی کے وقت نو سال کی بتائی جاتی ہے۔ اب اگر مان کے یہ چلے کہ ایک روایت میں عشر کا لفظ گر گیا تو ایک ایسے ممکن ہے کہ ہر ایک روایت میں عشر کا لفظ گر جاتا۔ کم از کم ایک دو روایت ایسی ہوتی جس میں ان کی عمر غامدی صاحب کے حساب سے بتائی جاتی ہے۔

    شکریہ

    Dr. Irfan Shahzad replied 8 hours, 48 minutes ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • سیدہ عائشہ کی رخصتی کے وقت عمر؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar April 2, 2025 at 12:00 am

    حضرت فاطمتہ کی عمر ان کی شادی کے وقت 14 سال کے لگ بھگ تھی۔ ہجرت سے پہلے وہ اس سے بھی کم عمر ہوں گی۔

    دوسرے یہ کہ رسول اللہ کو حضرت خدیجہ کے بعد رفیق حیات کی ضرورت تھی اور یہ ضرورت ایک کم سن بچی سے پوری نہیں ہو سکتی تھی۔ حضرت عائشہ کی منگنی رسول اللہ کا رشتہ آنے سے پہلے ہو چکی تھی جسے توڑا گیا تھا۔ اس کا مطلب ہے وہ پہلے سے قابل نکاح عمر میں تھیں۔

    جن ضرورتوں کے لیے شادی کی جاتی ہے حضرت عائشہ ان کو پورا کرنے کی اہل تھیں اسی لیے ان کا نام تجویز کیا گیا تھا۔

    اس زمانے میں کیلنڈر نھیں تھے لوگ اندازے سے اپنی عمریں بتاتے تھے جیسے اب بھی دیہات میں ہوتا ہے۔ اس میں چند برسوں کا فرق بیان میں آنا عام بات ہے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register