-
سورہ اعراف میں بیان ہونے والی بدعت شاعری میں ؟
السلام علیکم جیسا کہ قران مجید کے اندر سورہ اعراف کے اندر پانچ حرام چیزوں کا ذکر ایا ہے جس میں بے حیائی ہے شرک ہے حق تلفی ہے کسی کی جان مال ابرو کے خلاف کوئی اقدام کرنا ہے اور پانچویں جو چیز ائی ہے وہ ہے کہ خدا نے جو بات نہ کی ہو وہ خدا کی طرف بات منسوب کر دینا یعنی شاید اسے بدعت بھی کہہ سکتے ہیں بدعت سے یاد ایا تو کیا اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ کل خوانی تیجہ سلیسواں یہ ساری چیزیں حرام ہے برائے مہربانی رہنمائی کیجئے گا مین چیز جو میں نے پوچھنے کے لیے بات کی وہ یہ ہے کہ ایک شاعری میں ایسی بات کہنا مبالغہ کرنا جیسے خدا اس جہاں سے تھا برس و خفا ہے)(غنیمت ہے تم سے تو انسان ہے روٹھایہ شاعری میں استعمال ہوا ہے مصرا لیکن خدا نے تو ایسی کوئی بات نہیں کہی کہ میں اس جہاں سے برسوں خفا ہوں یا پھر سورہ اعراف کے اندر بدعت کا ذکر اس طرح ایا ہے کہ دین بنا کے پیش کرنا یعنی اسلام خدا کا ہی دین ہے تو اس کی طرف کوئی بات منسوب کرنا کہ اسلام میں یہ چیز ہے ،،، کیا اس کی ممانت ائی ہے یا اس طرح کے جملوں کی بھی ممانت ائی ہے
Sponsor Ask Ghamidi