Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions هو سماکم المسلمين میں ضمیر کا مرجع کیا ہے

  • هو سماکم المسلمين میں ضمیر کا مرجع کیا ہے

    Posted by Abdur Rahman on April 14, 2025 at 6:36 am

    السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

    هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۚ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَٰذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ۚ سوره حج کی اس آیت میں هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ میں هو ضمیر کا مرجع بعض کے نزدیک الله ہے اور بعض کے نزدیک ابراهيم عليه السلام ۔ اصلاحی و غامدی صاحب کے نزدیک بھی ابراهیم علیه السلام ہیں ۔ جولوگ اس کا مرجع اللہ تعالٰی کو قرار دیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ پیچھے هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ … کا فاعل اللہ تعالٰی ہے اسی سلسلے کی یہ بات بھی ہے کہ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ اسی اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے اور کہتے ہیں کہ اگر ابراهیم علیہ السّلام کو مراد لیا جائے تو مِن قَبْلُ وَفِي هَٰذَا یعنی “اس سے پہلے اور اس کتاب میں بھی” کا ٹکڑا سمجھ میں نہیں آتا اس لئے کہ اس کتاب میں ابراهیم علیه السلام نام کیسے رکھ سکتے ہیں وہ تواللہ نے رکھا ہے ـ

    اس بارے میں اہل علم کیا فرماتے ہیں ؟

    Abdur Rahman replied 22 hours, 34 minutes ago 2 Members · 10 Replies
  • 10 Replies
  • هو سماکم المسلمين میں ضمیر کا مرجع کیا ہے

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar April 15, 2025 at 6:15 am

    جملے میں دونوں احتمال کی گنجایش ہے۔ قرآن مجید میں اس کا ذکر آیا ہے کہ انھوں نے واجعلنا مسلمین لک کی دعا کی تھی۔ یہ نام انھوں نے رکھا تھا آیت میں اسی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے۔

    و فی ھذا ادھورا جملہ ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس قران میں بھی تمھہار نام مسلمان ہے۔

    • Abdur Rahman

      Member April 15, 2025 at 7:01 am

      ان دونوں احتمالات میں ترجیح کس طرح قائم کی جائے گی ـ اللہ کی مراد کس طرح معلوم کی جائے گی۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar April 15, 2025 at 8:23 am

    قرآن کا اسلوب یہ ہے کہ جب قرینہ موجود ہو تو ضمائر کا انتشار کر دیتا ہے۔ چونکہ ہم جانتے ہیں کہ قرآن میں مرقوم ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے مسلم نام رکھا تھا تھا اس لیے انھیں کی طرف منسوب ہونی چاہیے۔

    • Abdur Rahman

      Member April 15, 2025 at 8:32 am

      واجعلنا مسلمین لک یہ اس بات کیلئے صریح نہیں ہے کہ انھوں نے مسلمان نام رکھا تھا

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar April 15, 2025 at 8:44 am

    و من ذریتنا امة مسلمة لك.

    اسے بھی ملحوظ رکھیں۔

    • Abdur Rahman

      Member April 15, 2025 at 8:53 am

      جی اس میں بھی صراحت نہیں ہے

      ربنا واجعلنا مسلمين لك ومن ذريتنا امة مسلمة لك

      اور پھر مسلمان کا لفظ مطیع و فرمانبردار کے معنی میں ابراهیم ع سے پہلے پیغمبروں نے بھی استعمال کیا ہے

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar April 15, 2025 at 9:01 am

    جی ٹھیک ہے۔ اس میں آپ اپنے ذوق کے مطابق ترجیح قائم کر سکتے ہیں۔

    • Abdur Rahman

      Member April 15, 2025 at 9:06 am

      در اصل غامدی صاحب یہ کہتے ہیں کہ قرآن کے الفاظ احتمالات دور کر دیتے ہیں

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar April 15, 2025 at 9:11 am

    احتمالات عقلی طور پر دور ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے بعض اوقات دو لوگ ایک بات پر متفق نہیں ہوتے جیسے خود مولانا اصلاحی سے غامدی صاحب اور غامدی صاحب سے ان کے شاگرد بھی تفہیم قرآن میں اختلاف کرتے ہیں۔

    جیسے میرے نزدیک مزکورہ آیت کا قرینہ کافی دلیل ہے کہ ھو کا مرجع ابراہیم ہیں۔ مسلم یعنی فرمان بردار نام رکھا اور خدا نے اسی صفت کی بنا پر اسے مسلمانوں کے لیے جاری کیا۔

    • Abdur Rahman

      Member April 15, 2025 at 9:15 am

      نام رکھا ، یہی بات تو اس میں بیان نہیں ہوئی انھوں نے کہا ہمیں اپنا فرمانبردار بنا لے

You must be logged in to reply.
Login | Register