-
هو سماکم المسلمين میں ضمیر کا مرجع کیا ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۚ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَٰذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ۚ سوره حج کی اس آیت میں هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ میں هو ضمیر کا مرجع بعض کے نزدیک الله ہے اور بعض کے نزدیک ابراهيم عليه السلام ۔ اصلاحی و غامدی صاحب کے نزدیک بھی ابراهیم علیه السلام ہیں ۔ جولوگ اس کا مرجع اللہ تعالٰی کو قرار دیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ پیچھے هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ … کا فاعل اللہ تعالٰی ہے اسی سلسلے کی یہ بات بھی ہے کہ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ اسی اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے اور کہتے ہیں کہ اگر ابراهیم علیہ السّلام کو مراد لیا جائے تو مِن قَبْلُ وَفِي هَٰذَا یعنی “اس سے پہلے اور اس کتاب میں بھی” کا ٹکڑا سمجھ میں نہیں آتا اس لئے کہ اس کتاب میں ابراهیم علیه السلام نام کیسے رکھ سکتے ہیں وہ تواللہ نے رکھا ہے ـ
اس بارے میں اہل علم کیا فرماتے ہیں ؟
Sponsor Ask Ghamidi