-
نظریہ ارتقا
قرآنِ مجید میں قابیل اور ہابیل کا واقعہ بیان ہوا ہے کہ ایک بھائی کھیتی باڑی کرتا تھا اور دوسرا بکریاں پالتا تھا۔ جب ان کے درمیان اختلاف پیدا ہوا اور ایک نے دوسرے کو قتل کر دیا، تو قاتل اس حد تک لاعلم تھا کہ اسے یہ بھی معلوم نہ تھا کہ لاش کے ساتھ کیا کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ایک کوا بھیجا تاکہ اسے لاش دفن کرنے کا طریقہ سکھایا جائے۔
اس واقعے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ انسانیت کا بالکل ابتدائی دور تھا، جب نہ قانون تھا، نہ تمدن، نہ دفن کا طریقہ معلوم تھا۔
لیکن دوسری طرف، سائنسی تحقیق اور نظریہ ارتقاء کے مطابق انسان لاکھوں سال کے ارتقائی عمل سے گزر کر مختلف ادوار میں آیا — غاروں میں رہا، آگ دریافت کی، اور وقت کے ساتھ تمدن، زبان، دفن کے طریقے اور سماجی اصول وضع کیے۔
میرا سوال یہ ہے کہ اگر قرآن کا یہ واقعہ حقیقی تاریخی واقعہ ہے، تو اس سے تو نظریہ ارتقاء کی نفی ہوتی ہے، کیونکہ یہاں ایک ایسا انسان دکھایا گیا ہے جسے دفن کا طریقہ بھی معلوم نہ تھا۔
جبکہ بعض معاصر اسکالرز، جیسے جاوید احمد غامدی صاحب، نظریہ ارتقاء کو ممکن اور قابل قبول سمجھتے ہیں۔
تو کیا یہ دونوں باتیں — یعنی قرآن کا یہ واقعہ اور نظریہ ارتقاء — ایک دوسرے سے متصادم ہیں؟
براہِ کرم اس پر رہنمائی فرمائیں کہ اسے کیسے سمجھا جائے۔
Sponsor Ask Ghamidi